اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ماورائے آئین اقدامات اور شہریوں کے حقوق سے متعلق کیس میں عمران خان کے وکیل حامد خان کو کل تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی، جسٹس آصف سعید کھوسہ کہتے انصاف کی جدوجہد کیلئے انصاف تک رسائی میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے تاہم نوٹس ملنے کے باوجود عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔
چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے نوٹس بھی وصول کیا تھا۔ حامد خان نے کہا کہ ہمیں گزشتہ رات بہت دیر سے نوٹس ملا، جس درخواست پر نوٹس ہوا، اس کی کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی۔
چیف جسٹس ناصر الملک نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جانتے ہیں باہر مظاہرین ہیں، عدالت پہنچنا بہت مشکل ہوگیا، کل بھی ہمیں ججز انکلیو پہنچنے میں آدھا گھنٹہ لگا، انصاف تک رسائی کا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے۔ حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عمارت یا ادارے کو بلاک نہیں کیا، کسی بھی غیرآئینی و ماورائے آئین اقدام کے خلاف ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ شاہراہ دستور اس حد تک تو کلیئر ہو جائے کہ کسی ادارے کا کام نہ رکے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہر طرف دستور کی بات کی جا رہی ہے لیکن شاہراہ دستور بلاک ہے، انصاف کی جدوجہد کیلئے انصاف تک رسائی میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، مظاہرین مطالبات سے چند انچ بھی پیچھے نہ ہٹیں لیکن شاہراہ دستور سے چند فٹ ہٹ جائیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم نے عوامی تحریک کو نوٹس بھیجا تھا، ان کی جانب سے کوئی نمائندگی نہیں ہوئی۔
اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ تحریک انصاف نے آئین سے اپنی کمٹمنٹ دے دی ہے، عوامی تحریک سے بھی یہی کمٹمنٹ لی جائے، عوامی تحریک حالات خراب کر رہی ہے، عدالت کوئی حکم جاری کرے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت کوئی آبزرویشن ہی دیدے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے، عدالت کو سیاسی معاملات سے کوئی سروکار نہیں، انتظامی معاملات حکومت کا کام ہے، کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے۔ عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کو کل تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔