اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا ایک بہت بڑا عرصہ مغرب میں گزرا ہے۔
میں مغرب کی جمہوریت کو نواز شریف سے بہت اچھے طریقے سے جانتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیساتھ کون کون کھڑا ہے، آج سامنے آگیا۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے مودبانہ گزارش ہے کہ اگر آپ کے ملک میں الیکشن میں دھاندلی ہو تو آپ اسے تسلیم کر لیں گے؟۔
میں اور آپ جانتے ہیں کہ اگر امریکا اور مغرب میں ہونے والے انتخابات میں ووٹوں کی تصدیق نہ ہو تو اس کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
امریکی سفیر ایک سمجھدار آدمی ہیں میری ان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے حکام کو سمجھائیں کہ پاکستان کی سیاست میں اپنا کردار ادا نہ کریں۔ انہوں نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ سن لو ! آپ کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
امریکا سے مودبانہ گزارش ہے کہ ہمیں آپ کی ڈکٹیشن اور این او سی کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ورکروں سے وعدہ کیا کہ میں نواز شریف کی طرح امریکا سے مدد نہیں مانگتا۔ عمران خان بطور وزیراعظم امریکی ہتھیار نہیں بنے گا۔ انقلاب مارچ سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی سے لڑائی نہیں چاہتے، ہم ایک پرامن لوگ ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکن گزشتہ ایک ہفتے سے سڑکوں پر ہیں لیکن اسلام آباد کا ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی نے اپنا ضمیر بھائی کی گورنر شپ پر بیچ دیا جبکہ مولانا فضل الرحمان اپنا ضمیر ڈیزل کے پرمٹ پر بیچ دیتے ہیں۔ ” مولانا فضل الرحمان ڈیزل کے جتنے پرمٹ لینے ہیں لے لیں، نئے پاکستان میں جیل ملے گی۔
عمران خان نے ملک بھر میں اپنے کارکنوں کو دھرنے دینے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ میرا دل کہتا ہے کہ دو دن میں ایمپائر کی انگلی اٹھ جائے گی۔ عمران خان نے انقلاب مارچ کے شرکاء سے امریکا کا جو یار ہے، غدار ہے، غدار ہے اور امریکا کا جو یار ہے وہ غلام ہے، غلام ہے کے نعرے بھی لگوائے۔