اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور مظاہرہ کر رہی جماعتوں کے درمیان ثالثی کردار ادا کرنے والی جماعت اسلامی نے وزیراعظم نواز شریف کو ممکنہ ‘اندرونی بغاوت’ سے خبردار کیا۔ جماعت کے رہنما صاحب زادہ طارق اللہ نے وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں موجودگی کے موقع پر وارننگ یہ وارننگ دی۔ وزیراعظم پانچ روز سے جاری کشیدہ سیاسی صورت حال پر ہونے والی بحث میں اس مرتبہ بھی خاموش رہے جس پر متعدد اراکین نے مایوسی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے اپنے دھرنوں کے دوران وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے۔
حکومت پر صورت حال کو دانشمندانہ انداز میں حل کرنے پر زور دیتے ہوئے طارق اللہ صاحب نے کہا کہ حکمران جماعت ن لیگ کی بھاری اکثریت کے باوجود انہیں پارٹی میں موجود ‘میر جعفر اور میر صادق’ سے خدشہ ہے۔ انہوں نے اپنی اس دلیل کی وضاحت کی نہیں کی تاہم اردو کے ایک محاورے کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے اپنے خدشات کو کچھ اس طرح بیان کیا ‘اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔’
جماعت اسلامی خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے ساتھ مخلوط حکومت کا حصہ ہے تاہم اس نے موجودہ پی ٹی آئی کی مہم کی مخالفت کی ہے۔ وزیراعظم کو متعدد پارٹی رہنماؤں نے استعفیٰ نہ دینے کی تلقین کی جس کے اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ حکومتی اتحادی کے رہنما محمود خان اچکزئی نے انتظامیہ کے ‘کچھ کرنے’ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم مظاہرین کو شاہراہ دستور کی طرف سے ہٹایا جائے تاکہ جج اور پارلیمنٹ کے اراکین یہاں سے گزر سکیں۔
انہوں نے غصے سے کہا ‘اس روڈ کو پیر تک کلیئر کروالیں یا ہمیں فیصلہ کرکے بتادیں کیا کرنا ہے۔’ دوسری جانب کچھ صحافیوں نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں گاڑی داخل نہ کیے جانے پر پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ ایوان نے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ایک بل کو منظور کیا جس میں مظاہرین کی جانب سے میڈیا پر مبینہ تشدد کی مذمت کی گئی۔