پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے حکومتی ٹیموں سے مذاکرات کے بعد صورت میں اگرچہ سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے امکانات پیداہوئے ہیںپر ابھی غیریقینی صورتحال ختم نہیں ہوئی۔جس کرب سے عوام گزر رہے ہیں اُن نہ تو کبھی مارچی قائدین گزرے ہیں نہ ہی حکمران۔ پوری قوم کئی روز سے غیر یقینی حالات کی اسیر ہوکرجس کربناک صورتحال سے دوچار ہے جبکہ حکومت اس انتظار میں ہے مارچ والے خود ہی تھک کر لوٹ جائیں اور مارچ والے للکار للکار یہ کہہ رہے ہیں وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے استعفوں سے کم کوئی بات نہیں ہوگی۔
استعفوں کے سوال پردونوں طرف سے آنے سخت بیانات کے تناظر میں باضابطہ مذاکرات کا آغاز خودبخود ممکن نہیں رہا تھا،پس پردہ حکومت اور مارچ والوں کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کی کوششوں کی نشاندہی گورنرپنجاب چودھری سرور کے بیان سے بھی ہوتی ہے تاہم فریقین کو فوج کی طرف سے دیئے گئے مشورے نے بھی لچک پیدا کرنے میں کردار اداکیا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی جی ایچ کیومیں آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات میں بھی بامقصد مذاکرات پر زوردیا گیا۔تمام سیاسی و غیر سیاسی جماعتیں اور شخصیات حکومت اور مارچ الیونز کو سنجیدہ اور با مقصد مذاکرات کا مشورہ دے رہی ہیں پھر بھی نجانے کون سے عناصر حکومت اور احتجاجیوں کو مذاکرات کے عمل سے دور رکھنے کی کوشش کررہے ہیں؟
آزادی اور انقلاب مارچ والوں سے راقم آج یہ سوال پوچھے گاجس پروہ صرف دلائل دے سکیں گے جواب نہیں۔ پہلے کچھ قصہ عوامی حالات کا مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بد امنی، نانصافی، دہشتگردی کی چکی میں پسے عوام کو آزادی اور انقلاب مارچ کیا تحفہ دیں گے یہ تو وقت بتائے گا،راقم تو فقت اتنا جانتا ہے کہ اس وقت پورا پاکستان بند پڑا ہے ،کاروبار انتہائی مندی کی طرف گامزن ہیں۔
عوام کونیا پاکستان دینے والے کب عوام کی حالت زار پر توجہ دیں گے؟حکومت اور اپوزیشن دونوں کے پاس اپنا اپنا نیا پاکستان ہے جبکہ عوام اپنے پرانے پاکستان میں مہنگائی ،بدامنی،دہشتگردی،ناانصافی ،بے روزگاری سے جان چھڑو ا کر انصاف،امن و امان ،بہترروزگار،صحت و تعلیم اورخوشحالی کے متلاشی ہیں جو اُن کا بنیادی حق بھی ہے۔آج سب قائدین نیاپاکستان بنانے جارہے ہیں تو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اُن کے نئے پاکستان میں بسنے والے انسانوں کووہ تما م سہولیات میسر آسکیں گی؟
جو پرانے پاکستان میں نہیں آسکیں ؟ کیا نئے پاکستان میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی؟کیا نئے پاکستان میں یہ پرانے کرپٹ حکمران و سیاست دان کرپشن ختم کرپائیں گے؟کیا نئے پاکستان میںیکساں نظام تعلیم رائج ہوسکے گا؟کیا نئے پاکستان میں کوئی آزادی اور انقلاب مارچ نہیں کرے گا،راقم کے پاس ان تمام اور اس جیسے دیگرسوالات کا جواب ہے ، نہیں، وجہ پوچھیں تو بڑی سادہ سی بات ہے، جو قوتیں ماضی کے حکمرانوں پر وقت اور پیسہ خرچ کیا کرتی تھی وہی آج بھی کررہی ہیں۔ آزادی مارچ کے ذریعے نیا پاکستان بنانے والے 16 سال سیاست کرنے کے بعد عوام تو کیا اپنے ورکرزکو بھی یہ بات نہیں سمجھا سکے کہ سول نافرمانی کس بلا کا نام ہے۔
Imran Khan
میرا عمران خان سے سوال ہے کہ جب وہ سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا ارادہ رکھتے تھے تو انہوں نے پہلے عوام کو آگاہی کیوں نہ دینے کی کوشش کی؟ پہلے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان اور بعد میں آگاہی ،عمران خان اس بات کا خود اعتراف کیا کہ پہلے دن تو لوگوں کی سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ سول نافرمانی کیا ہوتی ہے،میرا عمران خان سے سوال ہے کہ پہلے دن عوام کو کیوں سمجھ نہیں آئی کہ سول نافرمانی کیا ہوتی ہے۔
جہاں تک بات ہے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات کی تو اُن کے جائزیاناجائز ہونے کے چکر میںپڑے بغیر کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے مطالبات میں ایک مطالبہ سودی نظام کے خاتمے کا بھی شامل کرلیں۔آخر میں آزادی اور انقلاب مارچ والوں سے سوال کہ آزادی کی قدر کون سی قومیں کرتی ہیں،باشعور یا وہ جن کو سول نافرمانی کے متعلق کسی قسم کی آگاہی نہیں؟ ایسی قوم کا انقلاب کیسا ہوگا جس کے قائدین یہ نہیں جانتے کہ عوام کو باشعور بنانا اُن کی ذمہ داری ہے؟
Imtiaz Ali Shakir
تحریر :امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com