آزادی و انقلاب مارچ، اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل درہم برہم

Transport

Transport

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلا ب مارچ کے موقع پر اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

جبکہ فیض آباد پر کبھی لگنے اور کبھی ہٹنے والے کنٹنیروں کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس غیر یقینی صورتحال میں عوام فٹ بال بن کر رہ گئے ہیں۔

گزشتہ 10 دنوں سے راولپنڈی سے آنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کا وفاقی دارالحکومت میں فقدان رہا ہے جس کے باعث شہریوں کو کئی کلومیٹر پیدل چل کر اپنی منزل مقصود تک پہنچنا پڑتا ہے۔

آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد جڑواں شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ راولپنڈی سے آنے والے ہزاروں لوگوں کو جو کہ اسلام آباد کی مختلف کاروباری مارکیٹس میں روزانہ کی بنیاد پر کام کرتے ہیں۔

انہیں ٹیکسی کے دوگنا کرائے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ ٹیکسی ڈرائیوروں نے انقلاب مارچ اور آذادی مارچ کا بے پناہ فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ مالکان نے مختلف روٹس پر چلنے والی گاڑیوں کو پولیس کی جانب سے پکڑ دھکڑ اور مارچ کے مظاہرین کی جانب سے گاڑیوں کو اپنے گھروں تک محدود کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری اداروں میں نہیں پہنچ پائیں گے۔