اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آزادی و انقلاب مارچ اور دھرنوں کے باعث ڈالرکی قیمت بڑھنے سے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضوں میں 180 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آزادی و انقلاب مارچ اور دھرنوں سے پیدا ہونیوالے حالات سے ملکی معیشت کو اب تک مجموعی طور پر سات کھرب روپے کے لگ بھگ نقصان ہوچکا ہے۔
اس کے علاوہ سیاسی عدم استحکام اور امن و امان کی مذکورہ صورتحال کی وجہ سے ملک میں ڈالر کی قیمت ایک مرتبہ پھر بڑھ کر 101 روپے ہو گئی ہے اور اس عرصے میں ڈالر کی قیمت میں تین روپے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضہ ساٹھ ارب ڈالر ہے۔
اس لحاظ سے ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضے میں 180 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے اور اگر ڈالر مزید مہنگا ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کے ذمے قرضہ مزید بڑھ جائیگا جبکہ ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اعلان کردہ سول نافرمانی کی تحریک کے ٹیکس وصولیوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں مگر برآمدی و درآمدی آرڈرز منسوخ ہونے اور صنعتیں اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے۔
سے ریونیو کو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی ایسا کیس نہیں آیا جس میں تحریک سول نافرمانی کے نام پر ٹیکس یا دیگر حکومتی واجبات ادا نہ کیے ہوں اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔