اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی صدارت میں راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ کا اجلاس ہوا جس میں شاہراہ دستور کو خالی کرانے کے سپریم کورٹ کے حکم کا جائزہ لیا گیا۔ دھرنے کے شرکاء کو ریڈ زون سے ممکنہ واپسی اور متبادل جگہ دینے پر غور کیا گیا۔
وزیر داخلہ کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور سیریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کیا جائے۔ انہوں نے احکامات دیئے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ اُمید ہے کہ معاملات پرامن طریقے سے حل ہو جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے مزید لیڈیز پولیس اہلکار بھرتی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی عملداری پولیس فورس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
واضع رہے کہ ممکنہ ماورائے آئین اقدامات اور شہریوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو شاہراہ دستور کلئیر کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سڑکیں اور گزر گاہیں عوام کی ہوتی ہیں, ان پر کوئی قبضہ نہیں کر سکتا۔
عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے بتایا کہ حکومت نے دھرنے کیلئے متبادل جگہ کی پیشکش کر دی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا عمران خان تھرڈ ایمپائر کا اشارہ بھی دے چکے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا تھرڈ امپائر کون ہے؟. کیا عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ فوج آ رہی ہے؟. جسٹس جواد ایس خواجہ نے قرار دیا کہ ریکارڈ کے مطابق طاہر القادری کینیڈین شہریت رکھتے ہیں۔
طاہر القادری نے ملکہ الزبتھ سے وفادار رہنے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس موقع پر کینیڈین شہریت کا حلف اردو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر سنایا۔
دوران سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دئیے کہ مظاہرین پُرامن ہیں تو ڈنڈے کیا ڈانڈیا کھیلنے کیلئے لائے گئے ہیں۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت کے اندر عوامی تحریک کے ترانوں کی آواز سنائی دی۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے بورڈ پر لٹکائے گئے کپڑوں کی تصویر کا بھی نوٹس لے لیا۔ جسٹس ناصر الملک نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو شاہراہ دستور کے حوالے سے رپورٹ دینے کی ہدایت بھی کی۔