عوام آج 12 بجے کے بعد محفوظ مقامات پر رہیں، بہت خون خرابہ نظر آرہا ہے، الطاف حسین

Altaf Hussain

Altaf Hussain

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ عوام آج 12 بجے کے بعد محفوط مقامات پر رہیں کیونکہ بہت خون خرابہ نظر آرہا ہے جبکہ اگلے 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔

لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ آج 12 بجے کے بعد عوام بہت احتیاط سے کام لیں اور صرف ضرورت کے لئے گھر سے نکلیں۔ انہوں نے عمران خان کو 25 سیٹیں دینے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا۔

کہ ملک بچانے کے لئے اب قربانی دینے کی ضرورت ہے کیونکہ قربانی دے کر ہی پاکستانی سالمیت کو بچایا جاسکتا ہے اور اگر اس سے مسئلے کا حل نکلتا ہے تو میں 25 سیٹوں سے استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہوں اور ہم جن 25 سیٹوں کو خالی کریں گے ان پر انتخابات نہیں لڑیں گے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ہم تاج تخت نہیں چاہتے بلکہ عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، اس وقت ملک سنگین صورتحال سے دوچار ہے اس لئے خدارا تمام فریقین لڑائی جھگڑا ختم کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا وزیر اعظم نواز شریف کے 30 دن کے استعفے کا مطالبہ مذاق ہے، انہیں چاہئے کہ معاملے کا کوئی مستقل حل نکالیں جبکہ الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں کہ فوری الیکشن کرائیں تاکہ ملک موجودہ صورتحال سے نکل سکے۔

اس سے قبل ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے، ملک کو اندرونی وبیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے اوراب تک قومی خزانے کو 8 سو ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اور ہمیں اب انتہائی تیز رفتاری سے فیصلے کرنا ہوں گے۔

کہیں ایسانہ ہو کہ قدرت نے ہمیں بات چیت اور افہام و تفہیم کا جو موقع عطا کیا ہے اسے ہم سوچ وبچار کرتے گزار دیں۔ اگر وقت ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا پھر پچھتاوے کے سوا برسوں تک کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔

ہنگامی بنیادوں پر ایم کیوایم کے سینئر ارکان پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جسے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے بات چیت کا ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ ملک کو درپیش موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کا پرامن اور جمہوری حل تلاش کیا جاسکے۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے بیشتر مطالبات عوامی امنگوں کے ترجمان ہیں جن کا آئین وقانون سے ہرگز تصادم نہیں ہوتا، ایسے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کے لئے حکومت فی الفور اپنی جماعت کے رفقاء کا اجلاس طلب کرے۔