کوئٹہ (جیوڈیسک) نواب اکبر بگٹی کی 26 اگست 2006 کو کوہلو ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے تراتانی میں شہادت نے صوبے کے حالات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا۔
نواب اکبر بگٹی قتل کیس کا مقدمہ آج بھی کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم ان کے وکلاء اور لواحقین تحقیقاتی عمل اور ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کی عدم گرفتاری پر مایوس دکھائی دیتے ہیں۔
نواب اکبر خان بگٹی 12 جولائی 1927ء کو بارکھان حاجی کوٹ میں نواب محراب بگٹی کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ڈیرہ بگٹی سے حاصل کی مزید تعلیم کے لئے ایچی سن کالج لاہور میں داخلہ لیا 1939 میں بگٹی قبیلے کے نواب بنے اور اعلیٰ حکومتی عہدوں پر فائز رہنے کے ساتھ ساتھ ملکی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے ضروری ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پارلیمانی سیاست کرنے والے نواب اکبر بگٹی نے عمر کے آخری حصے میں مزاحمتی جدوجہد کے ذریعے صوبے کے عوام کے حقوق کے لئے پہاڑوں کا رخ کیا اور آخری دم تک اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔