کراچی (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال سے جمہوریت کے ڈی ریل ہونے اور وفاق کو خطرہ ہے۔
پیر کے روز بلاول ہاؤس میں پارٹی کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ اگر جمہوری نظام کے ساتھ کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری پاکستان عوامی تحریک، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ نواز پر عائد ہو گی۔
اجلاس میں تینوں پارٹیوں پر اپنی انا سے نکل کر دانشمندی اور صبر کرنے کی تلقین کی گئی اور کہا گیا کہ اس حوالے سے معنیٰ خیز مذاکرات کے ذریعے آئینی حدود میں رہتے ہوئے حل تلاش کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ جمود کو توڑنے کا واحد حل صرف مذاکرات ہے۔ قرارداد میں خبردار کیا گیا کہ کسی بھی غیر آئینی اقدام کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائیگی۔ پی پی پی کا کہنا تھا کہ پرامن انداز میں مظاہرے کرنا آئین کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے اور خیالات اور اظہار کی آزادی جمہوریت کے لازمی رکن ہیں جنہیں جمہوری نظام میں فروغ ملنا چاہیئے اور ریاست کی جانب سے مخالفت نہیں ملنی چاہیئے۔
قرارداد میں اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے دھاندلی کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ گزشتہ سال کے عام انتخابات شفاف نہیں تھے اس لیے ایک مقررہ وقت میں انتخابی اصلاحات ضروری ہو گئے ہیں۔
اجلاس میں 17 جون کو پیش آنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایف آئی درج کرنے کی تلقین کی گئی تاکہ غیر جانبدار اور آزاد تحقیقات ممکن ہوسکے۔ اجلاس میں پی پی پی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ جمہوریت کی خاطر ملک میں جاری سیاسی صورت حال میں پر پی پی مذاکرات کے ذریعے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
اگر جمہوریت کو کسی ‘ایڈونچر’ کا شکار بنایا جاتا ہے تو پارٹی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت ملک کو لاحق مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ عوام ابھی بھی لوڈ شیڈنگ، قیمتوں میں اضافے، غیر معیاری طبی سہولیات، بے روزگاری اور دیگر مسائل سے دو چار ہیں۔ اجلاس میں آپریشن ضرب عضب کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کی جائے۔