کراچی (جیوڈیسک) جنگ/ جیو گروپ کے ترجمان نے عمران خان کی طرف سے گروپ کی انتظامیہ پرلگائے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہاہے کہ سیتا وائٹ،21 سالہ لڑکی،منشیات،دھرنے کے شرکاء کی تعداد اور دیگر خبریں اور تبصرے عمران خان کی ناراضی کی وجہ ہیں ۔جنگ جیو گروپ کے ترجمان نےجناب عمران خان کی طرف سے گروپ کی انتظامیہ پرلگائے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ لیکن نیا پاکستان بنانے والے خان صاحب انہی الزامات کو بار بار دہرا کر شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح جھوٹ سچ ہو جائے گا۔
وہ تقریر کا آغاز قر آن مجید کی آیت سے کرتے ہیں ۔پھر بازاری زبان استعمال کرتے ہیں ۔کوئی تو قع بھی نہیں کر سکتا تھا خاص طور پر ایسا لیڈر ۔کیونکہ قرآن پاک میں لیڈر کی پہلی خوبی اس کی نرم زبانی بیان کی گئی ہے؟عمران خان کو ہماری آزاد صحافت سے شکایت ہے۔ان کو سب سے زیادہ شکایت ہمارے چار صحافیوں سے رہی ہے ، پہلے کہاکہ انہیں روکیں ،پھر کہا کہ یہ لوگ معافی مانگیں بعد میں انہیں فارغ کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔جب جنگ/جیو گروپ کو تباہ کرنے کی باقاعدہ مہم شروع کی گئی تو اسٹرٹیجی یہ بنائی گئی کہ جنگ، جیو اور اس کے ذمے داران اس کے ذمہ داران کو نشانہ بنایا جائے، بدنام کیا جائے ، متنازع بنایا جائے اور عوام کی نظروں میں گرایا جائے۔
وہ جس ادارے کو بند کرنے کے درپے ہیں اس سے ہزار کارکنوں اور صحافیوں کا روزگار وابستہ ہے۔بجائے اس کے کہ وہ ان لوگوں کا پردہ چاک کرتے جنہوں نے کئی مہینوں سے جیو کو بند کر رکھاہے اور ادارہ شدید ترین مالی بحران کا شکار ہے۔ صحافیوں کی تنخواہوں میں تاخیر ہو رہی ہے بلکہ وہ کئی مرا عات سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بالکل نہیں سوچا کہ جس ادارے کی پیروی میں انہوں نے یہ الزام لگایاہے۔ اسے ہم قانونی نوٹس دے چکے ہیں اور الزام پر ثبوت کا مطالبہ کرچکے ہیں چار مہینے گزر چکے ہیں ایک ثبوت بھی نہیں دیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ جب عمران فوج اور آئی ایس آئی سے ناراض ہوئے تو گھناؤنے الزامات لگا دیئے۔ عمران خان نے فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف جو کچھ کہا اس کے ثبوت اور 14 کلپس موجود ہیں، جب جیو کھلے گا تو ہم بتائیں گے کہ پاک فوج کا اصل غدار کون ہے۔ ترجمان نے عمران خان کے اس الزام کو بھی سختی سے مسترد کر دیا کہ جنگ گروپ نے فوج کے خلاف مہم چلائی اور اسے بدنام کیا۔ عمران خان اگر جنگ یا جیو کا ریکارڈ ہی دیکھ لینے کی زحمت کرلیتے اور پاک فوج کے حق میں کیے گئے لا تعداد پروگراموں پر ایک نظر دوڑا لیتے۔
تو وہ کبھی ایسا بے بنیاد الزام نہ لگاتے۔ انتخابی عمل کے عالمی شہرت رکھنے والےادارے فافین(FAFEN) کی رپورٹ میں صآف کہہ دیا گیا ہے کہ انتخابی دھاندلی میں جیو کا کوئی کردار نہیں۔ ترجمان نے یاد دلایا کہ جب عمران خان کی کسی سے دوستی ہوجاتی ہے تو وہ اس کی محبت کے قصیدے پڑھنا شروع کردیتے ہیں اور جب دشمنی پر اتر آتے ہیں تو ساری حدود کو عبور کرلیتے ہیں۔ مشرف، نوازشریف، زرداری، الطاف حسین، افتخار چوہدری کی تعریف کرتے رہے۔۔دشمنی ہوئی تو اخلاق کی ہر حدود پھلانگ گئے۔ عمران خان ہوں یا دوسرے لوگ ان کی پالیسی اس کے برعکس ہے جو ان کی ذاتی ضرورتوں کے تحت مصحلتاً بدلتی رہتی ہیں۔ تاہم جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہماری پالیسی پاکستان اور اس کے عوام کے لیے مستقل وہی رہتی ہے۔ صحیح معنوں میں پاکستان کی خدمت عوام کو آگاہی کا حق دے کر ہم ادا کررہے ہیں۔
تاکہ عوام اندازہ لگا سکیں۔ لوگ حکمرانوں سے دوستی کر کے پیسہ بناتے ہیں۔ ہم نے پاکستان اور اس کے عوام کو درست اور حقائق بتا ئے۔ عوام کو سچ بتانے کی کاوش میں حکمران ناراض ہوئے۔ انتقامی کارروائیاں ہوئی اور ہم نے اربوں روپے کا نقصان برداشت کیا۔ ہر دور میں ہمارے ساتھ یہی ہوا ہے کہ جنگ گروپ سے کوئی خوش ہورہا ہوتا ہے تو دوسرا ناراض ہوجاتا ہے جس طرح آج کل بھی ہورہا ہے۔ اب یہ بات خان صاحب کو کون سمجھائے کہ جس ادارے سے حکمراں ہمیشہ ناراض رہے ہوں وہ ایک پیسے کے ٹیکس کی ادائیگی سےبھی کس طرح بچ سکتا ہے؟؟ ترجمان نے کہا کہ عمران خان کو تازہ شکایت ارسلان افتخار کی پریس کانفرنس کی رپورٹنگ سے ہوئی جس میں انہوں نے عمران کی ایک مبینہ بچی کا مقدمہ کچھ نئے حقائق کے ساتھ مختلف فورموں پر اٹھانے کی بات کی۔
دیگر میڈیا ہاوسز کے ساتھ ہمارے صحافیوں نے بھی اس خبر پر تحقیقاتی مواد دیا اور بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ خبریں کئی سال پہلے بھی کئی بار چھپ چکی ہیں۔ ان کی مبینہ گرل فرینڈ سیتا وائٹ اور ان کی بچی جنہیں عمران خان اپنی بیٹی تسلیم نہیں کرتے، سے متعلق مقدمہ میں ایک امریکی عدالت فیصلہ دے چکی ہے۔ اس مقدمے کے بارے میں تمام خبروں کے ساتھ نئی معلو مات اور خان صاحب اور ان کی پارٹی کا موقف بھی دیا گیا لیکن عمران خان کا غصّہ کم ہونے کو ہی نہیں آ رہا۔ ان تمام خبروں، تبصرے اور پرو گرام پر دلیل سے اپنا موقف دینے کی بجائے عمران خان نے ہمیں فرعون اور بلیک میلر کے خطاب سے نوازنا شروع کر دیا۔ ہمارے معاشرے میں یہی ہوتا آیا ہے کہ طاقت ور لوگوں کے پاس جب دلائل نہیں ہوتے تو وہ یہودی ایجنٹ، امریکی ایجنٹ بھارتی ایجنٹ اور ٹیکس چور جیسے خطاب سے نوازنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایک اور بات جو عمران خان کو ناگوار گزری۔
وہ ہمارے ایک صحافی کا ری ٹویٹ تھا جو پہلے سے کسی نے ٹوئیٹ کیا ہوا تھا، جس میں کسی سیاست دان کے کسی لڑکی کے ساتھ آفیر کا ذکر کیا گیا تھا ،ٹویٹ میں نہ سیاستدان کا نام تھا نہ لڑکی کا کوئی اتہ پتہ، لیکن خان صاحب نے ایک جلسے میں محض ہم پر تنقید کے لئے خود سارے قصّے کا بھانڈا پھوڑ دیا، خان صاحب کے ساتھیوں نے اس پر ہم سے گلہ کیا تو ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں اور یہ ٹوئیٹ مذکورہ صحافی کا ذاتی فعل تھا،ان کو یہ بھی بتایا گیا اس ٹوئیٹ سے بہت پہلے ہمارے ایک اور رپورٹر نے اسی معاملے پر خبر فائل کی تھی جسے ادارے کے ذمہ داروں نے شائع اور نشر ہونے سے اس لیے روک دیا کیونکہ رپورٹر کے پاس اس کا ثبوت موجود نہیں تھا اور نہ ہی جناب عمران خان سے ان کا موقف حاصل کیا گیا تھا۔
ہمارے ایک اور رپورٹر نے ایک خبر تیار کی تھی اور عمران خان سے سوال کیا تھا کہ کیا وہ کسی قسم کی منشیات استعمال کرتے ہیں؟ کیونکہ کچھ لوگ ایسا الزام لگاتے ہیں تو عمران خان نے سینئر ایڈیٹر کو فون کیا اور سخت غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے اور وہ اس کا حق رکھتے ہیں کہ اس کا جواب نہ دیں۔ سینئر ایڈیٹر نے انہیں برداشت کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک پبلک فیگر ہیں اور آپ نے مستقبل میں مزید ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں لہٰذا ان کی زندگی کے بارے میں جاننا عوام کا حق ہے۔ تازہ ترین شکایت جنگ اور جیو کی اس رپورٹنگ سے ہوئی جس میں انکے دھرنے کے شرکا کی تعداد کا ذکر کیا گیا۔ ہم نے جہاں ایجنسیوں کے اندازے،حکومت، وزارت داخلہ اور پولیس کے اعداد و شمار پیش کیے وہیں عمران خان کی بتائی تعداد بھی نشر کی۔
لیکن ان کو ہمارا یہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طرزعمل اور انداز صحافت بھی قبول نہیں۔ اب عمران خان کہتے ہیں کہ جنگ جیو پڑھنا، دیکھنا چھوڑدو اور اشتہارات بھی نہ دو۔ ترجمان نے کہا کہ ہم بارہا خان صاحب سے گزارش کر چکے ہیں کہ انکو ہم پر یقین نہیں تو اپنی شکایات، پریس کونسل، پیمرا یا کسی بھی عدالت میں لے جائیں وہاں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ چونکہ انہیں اب پاکستانی عدالتوں پر بھی اعتماد نہیں رہا تو اس کا متبادل یہ ہے کہ ان کا لندن عام آنا جانا رہتا ہے ان کو چاہیے کہ آئندہ جب بھی لندن جائیں وہاں ہم پر یہی الزامات انہی لفظوں میں من و عن دہرا کر کسی معروف اخبار میں شا ئع کرا دیں یا ٹی وی سے نشر کرائیں۔
ہم ان کو وہاں کی عدالت میں لے جائیں گے۔ عوام کے سامنے حقائق اور سچ کو لانا اور اس کے عوض طاقتور لوگوں اور حکومت کی جانب سے ادارے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا اگر بے ضمیری ہے تو ہمیں ایسی بے ضمیری قبول ہے جو پاکستان کے مفاد میں ہم پر لادی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ جیو چینل چار مہینے سے بند ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عوام کو جنگ گروپ پر بھرپور اعتماد ہے ہم ہمیشہ حق و سچ کو سامنے لاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارا گروپ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نمبر ون ہے۔