سکھر (جیوڈیسک) سکھر پولیس نے شکارپورکے کچے کے علاقے میں آپریشن کے دوران مقا بلے کے بعد کراچی سے تین ماہ قبل اغوا کیے جانے والے نجی کنسٹرکشن کمپنی کے انجینئر منصور سومرو کو بازیاب کر اکر دو ڈاکوئوں کو گرفتار کر لیا ہے جن کے نام صیغہ راز میں رکھے جارہے ہیں۔ اس بارے میں ڈی آئی جی سکھر جاوید عالم اوڈھو نے ایس ایس پی سکھر تنویر احمد تنیو کے ہمراہ ڈی آئی جی آفس سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مغوی انجینئر کو تین ماہ قبل تین جون کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کیا گیا تھا۔
اس کی رہائی کے لیے اغوا کاروں نے ورثاسے پانچ ارب رو پے تاوان طلب کیا تھا جو سندھ کی تاریخ کا سب سے بڑا تاوان تھا تاہم ورثا کی جانب سے ڈیلنگ کے بعد ڈیڑھ ارب رو پے میں معاملہ طے پا گیا تھا تا ہم سکھر پولیس نے گزشتہ روز شکا رپور کے کچے کے علاقے میں کارروائی کرتے ہو ئے مغوی کو با زیاب کرالیا، انہوں نے بتایا کہ منصورکے اغوا میں ڈاکووں کے تین گروہ ملوث ہیں جن کے دو ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان سے تفتیش جاری ہے اور بہت جلد دیگر اغواکاروں کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا، ڈی آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے مزید کہا کہ مغوی کی بازیابی میں کردار ادا کرنے والے ایس ایس پی سکھر تنویر تنیو اور ایس ایچ او پنو عاقل جاوید ابڑو کو قائداعظم میڈل دینے کیلئے آئی جی سندھ پولیس سے سفارش کی جائے گی، انہوں نے اپنی جانب سے اس مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس پارٹی کے اراکین کے لیے دو لاکھ رو پے کے انعام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کی کارکردگی کی بدولت سکھر ڈویژن میں چند ماہ کے دوران 41 مغویان کو بازیاب کرایا گیا ہے۔
جن میں سے 34 کا تعلق سکھر ضلع سے جبکہ دیگر مغویان کا تعلق خیرپور، شکا رپور، کراچی اور پنجاب کے علاقوں سے ہے، پولیس کی کارکر دگی بہتر ہوئی ہے تاہم اس میں بہتری لانے کی گنجائش موجودہے۔