کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سمندر میں صاف کیے بغیر فیکٹریوں اورگندے پانی کی نکاسی اور اس وجہ سے آلودگی پیدا ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے ازخود نوٹس لینے کے باوجود معاملے کو 22 سال گزرگئے اور کراچی میں سیوریج کے نظام کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
انگریز کے دور کے جو ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیے گئے ہیں ان پر بھی تجاوزات قائم کردی گئی ہیں، بدھ کو جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس اطہر سعید اور گلزار احمد پر مشتمل لارجر بینچ نے سمندر میں آلودگی۔
آبی حیات کو نقصان اور سمندری آلودگی سے متعلق سابق نیول افسر سمیت کئی درخواستوںکی سماعت کی ،کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریزکی جانب سے ماہر ماحولیات ڈاکٹر سمیع الزماں پیش ہوئے اور کہا کہ صنعتی فضلے کے اخراج اور ٹریٹمنٹ کے لیے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ طویل عرصے سے منصوبہ بندی کررہا ہے۔
عملی صورت سامنے نہیں آرہی ،انھوںنے تجویز دی کہ جو بھی صنعتی فضلہ پیدا کررہا ہے اسے ٹھکانے لگانے کی ذمے داری بھی قبول کرنی چاہیے، فاضل بینچ نے ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بنیادی اصول بنانا چاہیے۔
فاضل بینچ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایس تھری پراجیکٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کی صورت حال کے بارے میں استفسار کیا تو انھوں نے بتایا کہ ماڑی پور ٹریٹمنٹ پلانٹ کو اپ گریڈ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، اس کے علاوہ سائٹ ایریا میں بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ کام کررہا ہے ، اس کے علاوہ کورنگی ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کیا جارہا ہے۔
فاضل بینچ نے ان سے محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کے بارے میں استفسار کیا تو بتایا گیاکہ وہاں تجاوزات قائم ہوچکی ہیں ، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اس امر کی کیا ضمانت ہے کہ کورنگی ٹریٹمنٹ پلانٹ پر تجاوزات نہیں ہونگی۔
بینچ نے کہا کہ واٹر بورڈ یہ ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر نہیں کر سکتا، اس لیے جو فضلہ پیدا کررہا ہے وہ ٹھکانے لگانے کی ذمے داری بھی قبول کرے، کاٹی کے نمائندے نے کہا کاٹی سیوریج پلانٹ کی تنصیب کے لیے تیار ہے لیکن اس کیلیے حکومت کو زمین فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔
انھوں نے بتایا کہ اس سے پہلے سہراب گوٹھ پر بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن زمین دستیاب نہ ہونے کے سبب یہ فیصلہ منسوخ کرنا پڑا، فاضل بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور بورڈ آف ریونیو کو جمعرات کے لیے نوٹس کرتے ہوئے معاملے پر جواب طلب کر لیا۔
بینچ نے انسداد تجاوزات فورس کے سربراہ کو بھی طلب کیا تاکہ محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ سے تجاوزات کے خاتمے میں مشکلات کے بارے میں پوچھا جاسکے ، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے استفسار کیا کہ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کا سیوریج کہاں ڈالا جارہا ہے ، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی ایچ اے بھی سیوریج سمندر میں ڈالتا ہے۔