نئی دہلی (جیوڈیسک) ہندوستان کی اعلیٰ عدالت نے نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ مجرمانہ پس منظر رکھنے والے اراکین کو کابینہ میں شامل نہ کیا جائے۔ ہندوستان کی موجودہ حکومت میں 13 وزراء ایسے ہیں جن پر اقدام قتل اور فسادات پھیلانے جیسے جرائم کے مقدمات درج ہیں۔
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مودی نے رواں برس صاف شفاف حکمرانی کے وعدے کے ساتھ بھاری اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم مودی کو اپنی صوابدید پر کابینہ کے انتخاب کی اجازت دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ مودی ہندوستانی عوام کی توقعات اور جمہوری اقدار کا ہر صورت خیال رکھیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جسٹس دیپک مسرا کا کہنا تھا کہ عدالت نے یہ فیصلہ وزیر اعظم پر چھوڑ دیا تھا کہ کیا مجرمانہ پس منظر رکھنے والے افراد کو بطور وزیر تعینا ت کرنا ہے یا نہیں اور یہی امید کی جارہی تھی کہ ایسے افراد کو اعلیٰ حکومتی عہدے نہیں دیئے جانے چاہئیں۔
سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ وہ ایسے اراکین کو کابینہ سے نااہل قرار نہیں دے سکتی۔ نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ان کی کابینہ میں کرپشن اور دیگر اسکینڈلز میں ملوث افراد کی کوئی جگہ نہیں ہو گی۔
تاہم دہلی کی ایسوسی ایشن برائے جمہوری اصلاحات کے مطابق مودی کی کابینہ کے پینتالیس میں سے تیرہ وزیر کسی نہ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث رہ چکے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے مطابق وزیر برائے پانی اور گنگا بحالی اما بھارتی کے خلاف تیرہ کیس زیر سماعت ہیں، جن میں سے دو مقدمات اقدام قتل اور چھ فسادات سے متعلق ہیں۔ وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور شپنگ نیتن گڈکری کے خلاف بھی چار مقدمات درج ہیں۔
مودی کے انتہائی قابل اعتماد ساتھی اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی کے صدر امیت شاہ بھی اُس وقت سے ماورائے عدالت قتل کے مقدمات میں ملوث ہیں، جب وہ مغربی ریاست گجرات کے ہوم منسٹر تھے تاہم ان اراکین کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور انھیں مخالفین کی جانب سے ان کی کردار کشی کے لیے لگایا گیا ہے۔