دولت الاسلامیہ گروپ خواتین کی بھرتی بھی کرنے لگا

Women

Women

بغداد (جیوڈیسک) لڑاکا مرد خواتین کی جسمانی جامہ تلاشی لینے سے قاصر ہیں ، جو روایتی طور پر لمبا ابایہ پہنتی ہیں ، جب کہ وہ اپنا چہرہ برقعے میں ڈھانپ لیتی ہیں۔

اس کا مداوا یوں کیا جانے لگا ہے ، کہ وہ خواتین کا الخنسا بریگیڈ تشکیل دے رہے ہیں۔ الخنسا ساتویں صدی عیسوی میں پیدا ہونے والی ایک شاعرہ تھیں ، جنھوں نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کے دور میں اسلام قبول کیا۔

اِسی نام سے رقعہ میں ایک پولیس فورس بھی قائم ہے ، جِس کا مقصد خواتین کو دولت الاسلامیہ کی طرف سے نافذ شریعہ کے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق الخنسا تنظیم کی رکن خواتین ٹولیوں کی صورت میں کام کرتی ہیں ، جو اکثر و بیشتر مسلح ہوتی ہیں۔

وہ کسی بھی خاتون کو روک کر بغیر محرم کے گھومنے پھرنے سے متعلق پوچھ گچھ کرتی ہیں ، وہ ایک ساتھ گھومنے والے جوڑوں سے سوال کرتی ہیں ، یہ یقینی بنانے کے لیے کہ سفر کرنے والا مرد خاتون کا میاں یا کوئی عزیز ہے۔

اور یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ شریعت کے مطابق لباس زیب تن کیا جائے۔ بریگیڈ کی موجودگی کے باعث دولت الاسلامیہ کو اپنے بارے میں عام تاثر کو بہتر کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ سماجی ابلاغ عامہ عراق اور شام سے باہر رہنے والے دولت الاسلامیہ کے جنگجووں اور خواتین کی شادیاں کرانے میں معاون بنتا ہے۔