ہر پاکستانی کے دل کوایک دھڑکا سا لگا ہوا ہے نجانے کب کیا ہونے والا ہے، حکومت اور دھرنے والے اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ دھرنے والے موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد خود اقتدار میں آنے کے خواہش مند نظر آتے ہیں جبکہ حکمران حکومت چھوڑنے کو تیا ر نہیں ،دونوں میں سے کوئی ایک بھی ایک قدم پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں جبکہ ہر لمحہ ملک و قوم پر بھاری گزر رہا ہے۔
کبھی کسی نے سوچا کہ جس دن مزدور کو کام نہیں ملتااُس کے گھر چولہا نہیں جلتا ؟ہرگز نہیں سوچا ،یہ بات توہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلام آباد دھرنا دینے والے تھرپارکریاچولستان کے قحط زدہ لوگ یا کسی فیکٹری میں کام کرنے والے نچلے درجے کے مزدور نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ لیڈرز ہیں اور اُن کے ساتھ لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ اس احتجاج میں شامل ہیں ۔حکومت جانے کیوں بند گلی میں جانے کی کوشش میں مصروف ہے؟ جانے کس طرف سے مدد آنے کی منتظر ہے؟
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین کواپنے کارکنان کے ساتھ اسلام آباد کی سڑکوں پر دھرنا دیئے آج دو ہفتے ہوچکے ہیں ۔تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی سیٹوں سے استعفے بھی دے دیئے ہیں جبکہ عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہرالقادری شہادت کی نیت سے غسل کرچکنے کے ساتھ وہ کفن بھی دیکھا چکے ہیں جو اُن کے مطابق یا تو وہ خود پہنے گے یا ن لیگ کی حکومت ۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے قبریں کھودنا شروع کردیا ہے۔
پچھلے دو ہفتوں سے پورے پاکستان میں کاروبار بند پڑا ہے،روپے کی قیمت کم ہوچکی ہے،عوام طویل اضطراب کا شکار ہوکرذہنی مریض بنتے جارہے ہیں۔غیر یقینی صورتحال نے قلی اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔دوسری طرف حکومتی مشیران سمجھ رہیں علامہ طاہرالقادری اور عمران خان روٹھے ہوئے بچے ہیں جن کوجب جی چاہے گا لالی پوپ دے کر منالیں گے ۔حکمرانوں کوصرف حکومت نہیں بلکہ ملک و قوم کے ساتھ بھی مخلص ہونا چاہیے،اس وقت ملک جس شدید بحران کا شکار ہے۔
اُس کی ذمہ داری حکومت پر ہی ڈالی جاسکتی ہے کسی اور پر نہیں ،وہ اس لئے کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اور ملک کوکسی بھی قسم کے نقصان سے بچانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں حکومت ذمہ دار نہیں تو پھر اب تک ذمہ داروں کو سزا کیوں نہ دی جاسکی ،وہ کون سی طاقت ہے جو حکومت سے بھی زیادہ اثر رکھتی ہے کہ جس کے حکم پر پولیس نے گولیاں چلادیں اور حکومت اُن کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریزاں ہے۔کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے اور کچھ تو ہونے والا ہے۔
Tahir ul Qadri
تحریک انصاف الیکشن 2013ء میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف اور علامہ طاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹائون میں ہونے والے قتل عام کا بدلہ اور تبدیلی نظام کی خاطر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر آئین اور جمہوریت بچانے کااعلان کررہے ہیںکیا ہم عوام پوچھ سکتے ہیں کہ یہ کون سی جمہوریت ہے جس نے لاکھوں ،کروڑوں شہریوں کواحتجاج پر مجبور کردیا؟جمہوریت ایک، ایک فرد کے حقوق کا تحفظ کرنے کا نام ہے۔جمہوریت میں غریب اور امیر کو ایک نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
یہ کون سی جمہوریت جو عوام کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی؟یہ کیسی جمہوریت ہے جو سمجھ رہی ہے کہ لوگ اپنے گھروں کا سکون چھوڑ کر سڑکوں پردھرنے خوشی خوشی دیئے بیٹھے ہیں؟ یہ کون سا آئین ہے جو غریب تو کیا ایک صوبے کی حکمران جماعت جسے ملک بھر سے ووٹ ملے ،جس کی نمائندگی چاروں صوبوں میں موجود ہے اُس کے تحفظات دور نہیں کرسکتا؟یہ کون ساآئین ہے جو 4حلقوں میں دھاندلی کی شکایات دور نہ کرسکااور پورے ملک کا سکون تباہ و برباد کردیا گیا ۔میاں صاحب صاف کیوں نہیں کہہ دیتے کہ اپنی حکومت کو ہر صورت بچانے کی کوشش کروں گاچاہے۔
عوام سڑکوں پر دھرنے دیں یا قبروں میں اُتر جائیں۔ ہم اپنی خواہشات کے دائرے میں قید دوسروں کی تکالیف کو دیکھ نہیں پاتے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خالق کائنات اس بات سے بے خبر ہے ۔ضروری نہیں کہ احتجا ج کرنے والوں کے تمام مطالبات پورے ہوجائیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر احتجاج ناکام بنا دے ۔حکومت دھرنوں کا مقابلہ بڑی بڑی ریلیاں نکال کر کررہی ،جیسے ملک کی تباہی میں کوئی کسر باقی رہ گئی تھی جو پوری کی جارہی ہے۔
لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوچکے ہیں کہ بقول حکومت جب دھاندلی نہیں ہوئی تو پھر 4 حلقوں میں تصدیق میں کیا قباہت تھی ؟حکومت کو آخر کس بات کا انتظار ہے؟ کیا واقع ہی کچھ ہونے والا ہے؟زبان خلق نقارہ خداہوا کرتی ہے اور اس وقت زبان خلق سے ایک ہی آواز نکل رہی ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور 03154174470.imtiazali470@gmail.com