ای سگریٹ پر پابندی لگائی جائے، عالمی ادارہ صحت کا مطالبہ

Cigarettes

Cigarettes

نیویارک (جیوڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے مطالبہ کیا ہے کہ عمارات کے اندر ای سگریٹ کے استعمال پر پابندی لگائی جائے جبکہ ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ ای سگریٹ کی بچوں کو خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ میں ای سگریٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جب تک کسی بھی قسم کی ٹھوس تحقیق سامنے نہیں آتی تب تک یہ کہنا بالکل غلط ہوگا کہ ای سگریٹ تمباکو نوشی ترک کرنے میں لوگوں کو مدد دیتی ہے۔

ادارے میں کام کرنے والے صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ای سگریٹ کا استعمال کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب ای سگریٹ کے حق میں مہم چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال کے حوالے سے قانون متناسب ہونے چاہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ای سگریٹ کے حوالے سے ہونے والی تشہیری مہم پر پابندی عائد کر دینی چاہیے جو بچوں اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کو ایسی ڈیوائیسز استعمال کرنے کا حوصلہ بڑھا سکتی ہیں۔

ماہرین نے مزید کہا کہ ای سگریٹ کے لئے پھل، کینڈی اور شراب کی طرز پر بنائے گئے ذائقے بھی استعمال نہیں ہونے چاہیں۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ پر پابندی کی وجہ سے لوگ ایک ایسی چیز سے محروم ہو جائیں گے جو انھیں سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان پہنچاتی ہے۔

ای سگریٹ کے دو اجزاء ہوتے ہیں ایک سرے پر رقیق نکوٹین ہوتا ہے اور دوسری جانب دوبارہ چارج کی جانے والی بیٹری ہوتی ہے۔ اس کا استعمال کرنے والا جب کش لگاتا ہے تو نکوٹین بخارات کے ذریعہ منہ میں تحلیل ہو جاتی ہے اور جو چیز دھواں نظر آتی ہے وہ بہت حد تک صرف بھاپ ہے۔