اسلام آباد (جیوڈیسک) ریڈزون کی سیکورٹی مزید سخت کر کے اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ دھرنوں کے شرکا کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی گئی۔ پہلے مرحلے میں ہر اول دستوں پھر خواتین کو روکا جائے گا۔
پولیس ذرائع کتے مطابق انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکاء قومی اسمبلی میں داخل ہو سکتے ہیں جس کے پیش نظر پارلیمنٹ میں سیکورٹی انتظامات مزید سخت کر کے ملازمین کو چھٹی دیدی گئی اور پارلیمنٹ کے گرد مزید پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
ذرائع کے مطابق انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکا کو اہم عمارتوں میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے بھی حکمت عملی تیار کر لی گئی۔ پہلے مرحلے میں ہر اول دستے کو روکا جائیگا اور گرفتاریاں ہو گی۔ دوسرے مرحلے میں خواتین کو روکا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کے ساتھ 34 مسلح گارڈ ہیں۔ گارڈز کو گرفتار کرنے کے بعد طاہر القادری کو حفاطتی تحویل میں لے لیا جائے گا۔