سنجھور (رانا واقار حسین) تفصیلات کے مطابق پبلک ہیلتھ کے اشتراک سے دو سال قبل واٹر سپلائی اسکیم سنجھورو میں 300000 (تین لاکھ) گیلن فلٹر پانی یومیہ پانی مہیا کرنے کے لئے ایک فلٹر پلانٹ نصب کیا گیا تھا جو کہ میونسپل کمیٹی سنجھورو کی لا پرواہی کی وجہ سے ناکارہ ہو چکا ہے۔انتظامہ کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے فلٹر پلانٹ کی حالت خراب ہے اور اکثر نل(ٹونٹیاں) ٹوٹ چکے ہیں۔ اس فلٹر پلانٹ کو زیرزمین بورنگ کا پانی دیا جارہا ہے جو کہ ناقابل استعمال اور کڑوا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق سنجھورو میں زیر زمین پانی میں سنکھیا کی مقدار بہت زیادہ ہے جو انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔بورنگ کے پانی کے استعمال سے پیٹ اور جگر کی جملہ بیماریاں سنجھورو میں وباء کی صورت اختیار کرتی جارہی ہیں ، خاص طور پر چھوٹے بچوں میں ڈائریا کی بیماری میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سنجھورو میں ہر دوسرا شخص جگر کے عارضہ میں مبتلاء ہوچکا ہے۔واضع رہے کہ اس فلٹر پلانٹ کے بالکل عقب میں واٹر سپلائی اسکیم کے تالاب موجود ہیں لیکن افسران اپنی نااہلی چھپانے کے لئے تالاب کا پانی استعمال نہیں کر رہے کیوں کہ تالابوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی جمع رکھنے کی گنجائش بہت کم ہے جس کی وجہ سے افسران ملی بھگت کر کے اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔دریں اثناء اس فلٹر پلانٹ سے قبل 2007 میں سابق تحصیل ناظم محمد ہاشم خاصخیلی کے دور میںبھی ایک چھوٹا فلٹر پلانٹ نصب کیا گیا تھا وہ بھی میونسپل کمیٹی کی توجہ نہ دینے کی وجہ سے کچرا کنڈی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ سنجھورو کے عوام نے وزیر بلدیات، وزیر پبلک ہیلتھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فلٹر پلانٹ نہری پانی کی جگہ زیر زمین پانی مکس کرنے کا نوٹس لیا جائے اور فلٹر پلانٹ کی ضروری مرمت کی جائے تاکہ شہریوں کو صحت بخش پانی مل سکے۔