اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک کے سیاسی حلقوں اور میڈیا میں جمعہ کو دن بھر یہ بحث جاری رہی کہ آرمی چیف کی ثالثی اور انہیں ضامن بنانے کی تکرارکس نے کی۔
چودھری نثار نے کہا ہے کہ نہ فوج کی جانب سے کوئی خواہش آئی، نہ اس نے ثالثی کی پیشکش کی، طاہر القادری نے اپنے مداحوں کو خوشخبری سنائی کہ پاک فوج نے مسئلے کے حل کے لئے ثالث اور ضامن بننا قبول کر لیا ہے۔
قومی اسمبلی میں جب وزیر داخلہ چودھری نثار ثالث اور ضامن کے کردار کے حوالے سے گرجے اور برسے اور اس کی واضح تردید کی کہ نہ کسی نے ثالث بننے کی پیشکش کی اور نہ ہی ضامن بننے کی۔
طاہرالقادری چودھری نثار کے اس بیان پر بھڑکے اور اپنے اگلے بیان کی یہ کہہ کر تردید کی کہ مجھے میڈیا سے پتہ چلا کہ حکومت نے پاک فوج سے ثالث بننے کی درخواست کی ہے۔لیکن اسی لمحے طاہرالقادری یہ بھی کہہ گئے کہ انہیں تو فون آیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بھی حقیقت یہ کہہ کر بیان کردی کہ آرمی چیف کو سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم سے گزشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے موجودہ بحران کے حل کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا کہا گیا۔
حکومتی ترجمان نے بھی اپنے ردعمل میں کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان چودھری نثار کے قومی اسمبلی میں بیان کی تائید ہے، افواج پاکستان کے کردار کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔