کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان میں ہڈیوں کی بیماری آسٹیوپوروسس کے شکار افراد کی تعداد ایک کروڑ تک جاپہنچی ہے جبکہ ان میں سے 80 فیصد خواتین ہیں۔ آرتھوپیڈک سوسائٹی بلوچستان کے صدر پروفیسر لال محمد کاکڑ نے یہ انکشاف جمعرات کے روز ایک لیکچر کے دوران کیا۔
آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر کاکڑ نے ایک میڈیکل سروے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اس مرض کے چھ کروڑ سے زائد مریض ہیں جبکہ اس حوالے آگاہی نہ ہونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرض میں انسان کی ہڈیاں پتلی ہونا، کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں یا پھر ان کا وزن کم ہونے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی سے یہ بیماری حملہ آور ہوتی ہے جبکہ تمباکو نوشی اور بڑی مقداد میں نمک کھانے والے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر کاکڑ کا کہنا تھا کہ خواتین میں اس بیماری کے ہونے کے امکانات زیادہ ہیں کیوں کہ وہ مناسب تعداد میں ڈیری پرادکٹس اور دودھ کا استعمال نہیں کرتیں جبکہ وہ زیادہ تر سورج کی روشنی سے بھی دور رہتی ہیں جس سے ڈیٹامن ڈی ملتا ہے۔
ڈیٹامن ڈی کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ نمک کی زیادتی جسم سے کیلشیم کو پیشاب کے ذریعے باہر کردیتی ہے۔ ذیابیطس، گردے کے مریض اور دبلے افراد میں اس بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں تجویز دی کہ کیلشیم اور ویٹامن ڈی کی مناسب تعداد، اور جسمانی ورزش اس بیماری سے بچانے میں مدد کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیماری کا شکار افراد میں کولہے کا فریکچر عام بات ہے۔