اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کو بھی رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ 2810 ارب روپے کے ہدف میں شامل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف بی آر نے فیلڈ فارمشنز کو بھجوائے جانے والے لیٹر میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ 2810 ارب روپے کے ہدف میں جی آئی ڈی سی کے تحت 28 ارب روپے کی متوقع وصولیوں کی رقم بھی شامل ہے جبکہ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کا شمار ٹیکسوں میں نہیں ہوتا بلکہ اس کا شمار فیس کے طور پر ہوتا ہے اور قانونی طور پر گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی رقم کو ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس ہدف ناقابل حصول ہونے کے باعث جی آئی ڈی سی کے تحت 28 ارب روپے کی متوقع وصولیوں کو بھی ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں شامل کیاگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ گزشتہ مالی سال ٹیکس وصولیاں ہدف سے کم رہی تھیں جبکہ رواں مالی سال کے ہدف کے لیے گزشتہ مالی سال کے 2275 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف کو بنیاد بنایا گیا تھا۔
لیکن وصولیاں 2252 ارب روپے ہوئی ہیں جس کے باعث ایف بی آر نے رواں مالی سال کے ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کرنے سے بچنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا ہے تاکہ گزشتہ مالی سال کے شارٹ فال کی وجہ سے رواں مالی سال میں جتنا فرق متوقع تھا۔
اسے جی آئی ڈی سی سے پورا کیا جائے جبکہ چند روز قبل (بائیس اگست کو) ہی سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے فنانس بل کے ذریعے گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے دیے جانے والے تحریری فیصلے میں کہا جاچکا ہے۔
کہ وفاقی حکومت کی طرف سے عائد کیا جانیوالا گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ٹیکس نہیں ہے بلکہ ایک فیس ہے اور وفاقی لیجسلیٹو لسٹ کے پارٹ ون کے تحت ٹیکس طور پر نافذ ہونے والے ٹیکسوں و لیوی کی لسٹ میں گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت سیس کو منی بل کے ذریعے متعارف نہیں کرایا جاسکتا لہٰذا وفاقی حکومت کی طرف سے منی بل (فنانس ایکٹ) کے ذریعے عائد کردہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس قانون کے مطابق نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے فنانس بل کے ذریعے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے وفاق کی اپیل مسترد کر دی ہے مگر اس کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولیوں میں جی آئی ڈی سی کی رقم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔