وزیراعظم میاں نواز شریف کی ضد ،انا اور ہٹ دھرمی نے اسلام آباد کے ریڈ زون کو بھی ماڈل ٹائون بنا دیا پنجاب پولیس میں بھرتی کیے ہوئے کالعدم تنظیموں کے غنڈے گلوبٹوںنے نہتے مظاہرین پر فائرنگ کرکے لاشوں کے ڈھیر لگا دیے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے تقریبا دو ماہ سے جاری حکومتی بے حسی نے آخر کارہفتہ کی رات صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا حکومت کی ہٹ دھرمی اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کے طیارے کو اسلام آباد میں اترنے کی بجائے لاہورکی طرف موڑ دیا۔
اس وقت سے لیکر آج تک مسلم لیگ ن کی حکومت نے نہتے اور معصوم شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے ماڈل ٹائون میں پر امن احتجاج کرنے والی خواتین اور بزرگوں پر پنجاب پولیس نے اندھادھند فائرنگ کرکے 14بے گناہ افراد کو شہید کردیا جبکہ گلو بٹ نے بھی پولیس کی سرپرستی میں وہاں پر موجودد رجنوں گاڑیوں کو توڑ دیااسی طرح جب پر امن مظاہرین رات گئے۔
جب ڈی چوک اسلام آباد سے وزیراعظم ہائوس کے باہر پرامن دھرنے کے جانے لگے توپنجاب پولیس نے اچانک نہتے مظاہرین پر شییلنگ اور فائرنگ شروع کی تو اس وقت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ریڈ زون پولیس کو شاباش دینے پہنچ گئے اور اس وقت انکے پالتوں غنڈوں جنہوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھی آگے بڑھ چڑھ کر چوہدری نثار سے ہاتھ ملایا اور اپنی حاضری لگوائی مسلم لیگ ن کی حکومت کی طرف سے بربریت اور وحشت کی نئی رقم ہونے والی تاریخ کبھی بھی انہیں معاف نہیں کریگی کہ جنہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے معصوم بچوں،عورتوں اور بزرگوں پر گولیاں چلائیں کیونکہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے۔
جو پاکستانی اس حق سے محروم ہیں وہ آزاد شہری نہیں بلکہ غلام ہیں اور غلام کبھی بھی اپنے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتا حکمرانوں نے ہمارے تمام اداروں کو غلام بنا رکھا ہے اور غلام کا کا م صرف حکم ماننا ہے جس طرح محکمہ پولیس میں بیٹھے ہوئے غلام ملازمین جو اپنے حکمرانوں اور افسران کا ہر وہ حق ماننے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے بیشک انہیں اپنے گھر والوں پر ہی تشدد کا حکم کیوں نہ دے دیا جائے جسکی واضح مثال ماڈل ٹائون لاہوراور اسلام آباد میں پولیس کی طرف سے کی جانے والی وحشیانہ فائرنگ ہے۔
کیا جن پر فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا وہ ہمارے اپنے اورپاکستان کے شہری نہیں تھے کیا وہ کوئی ناجائز مطالبہ کررہے تھے یہ لاکھوں کی تعداد میں اکٹھا ہونے والا مجمع 20کروڑ پاکستانیوں کو انکے حقوق دلانا چاہتا تھا اس ملک کو ان بادشاہوں سے آزاد کروانا چاہتا تھا جن سے انکے وزیر بھی نہیں مل سکتے تھے اور جس عوام کے ووٹوں سے ایوان اقتدار میں پہنچے تھے ان کے ساتھ ہی بھیڑ بکریوں کی طرح سلوک کرنا شروع کررکھا ہے اور ایسے حالات میں اگر کوئی غلاموں کی آزادی اور انکے حقوق کی بات کرتا ہے۔
یا غلام قوم کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کو حقوق دلانا نے کی بات کرتا ہے تو ہم اسے غدار جیسے القابات دینا شروع کردیتے ہیں اور جنہوں نے 67سالوں سے مسلسل غداریاں کرکرے ملک وقوم کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں عوام کو غربت ،مہنگائی ،لاقانونیت ،بے روزگاری اور دہشت گردی کے سپرد کرکے اپنے بچوں کو بیرون ملک لوٹی ہوئی دولت کے ہمراہ منتقل کردیا ہو اور خود پاکستانیوں کو انکے بہتر مستقبل کے خواب دکھا دکھا انہیں بار بار بیوقوف بنا کر حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہوں اور عوام اپنے حقوق کے لیے دربدر دھکے کھانے پر مجبور ہوںیہی وجہ ہے کہ گذشتہ روز ڈیرہ غازی خان میں ایک لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کیا۔
Justice
ہمارے حکمرانوں کے بچے نہیں ہیں یا انکے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں کہ انہیں ظلم ہوتا نظر نہیں آرہا پورے پاکستان میں ظلم ننگا ناچ رہا ہے اور حکمران اس ڈانس سے محظوظ ہورہے ہیں خیبر سے کراچی تک عوام غربت کی دلدل میں گردن تک دھنس چکی ہے انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے یہاں تک کہ عدالتوں سے بھی انصاف کا جنازہ نکلتا نظر آرہا ہے تاریخ پر تاریخ نے نسلوں کی زندگیاں دائو پر لگا دی ہیں چوروں اور ڈاکوئوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور غریب ،بے کس اور مظلوم انسان کو اپنے حق کے لیے اپنے اوپر تیل چھڑک کر آگ لگانا پڑتی ہے اور پھر مرنے کے بعد بھی انصاف نہیں ملتا حکومت نے نہتے مظاہرین کے خلاف جو آگ اور خون کا کھیل شروع کردیا ہے۔
اس کا انجام خود حکمرانوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوگا رہی انصاف اور قانون کی بات وہ اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ میں نے خود غازی بروتھا واپڈا میں ہونے والی کروڑوں کی کرپشن کے ثبوت پاکستان کے ہر انصاف فراہم کرنے والے ادارے کو فراہم کیے مگرکیا مجال ہے کہ کسی بھی ادارے نے کوئی نوٹس لیا ہولاہور کے ایک ایماندار افسر نے ہماری نوجوان نسل کو فحاشی اور بے حیائی پر لگانے والے ایک نیٹ کیفے کو بمعہ ثبوت پکڑ لیا مگر اگلے ہی دن عدالت نے نہ صرف اس اس قومی مجرم کو اسکا تمام سامان واپس کردیا الٹا اس ایماندار افسر کے خلاف کاروائی کی سفارش بھی کردی یہ نظام ہمارے کرپٹ اور بے غیرت حکمرانوں کا ہی دیا ہوا ہے۔
جہاں غریب انسان مرنے کے بعد بھی حصول انصاف سے محروم رہتا اور ہمارے جاگیردار ،وڈیرے اور سیاستدان اپنے ہاتھوں پر بے گناہوں کا خون سجا کر بھی پرٹوکول کے ساتھ گھوم رہے ہیں آخر کب تک ظلم کا بازار یونہی گرم رہے گا کبھی توزنجیر عدل ہلے گی اور کوئی محمد بن قاسم ہم بے کسوں اور مجبوروں کی مدد کو آہی جائیگا۔