اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے موجودہ ملک کی بگھٹرتی ہوئی سیاسی صورتحال پر تبصرہ

Karachi

Karachi

کراچی(خصوصی رپورٹ) اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے موجودہ ملک کی بگھٹرتی ہوئی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم ذہنی اذیت میں مبتلا ہے ہر لمحہ انار کی اور انتشار میں اضافہ ہورہا ہے 67 برسوںسے قوم اپنے مستقبل سے پریشان ہے معصوم پاکستانی جمہوریت کے نام پر کئی بار لوٹ چکے ہیںبد قسمتی سے بنیادی حقوق اور انسانی حقوق سے محروم پاکستانی اپنے لیئے کوئی بھی نجات دہندہ تلاش نہ کرسکے کیونکہ نجاب دہندہ ہمیشہ بااصول با کردار اور ایماندار ہوتا ہے۔

ناہید حسین نے مزید کہا کے آج جبکہ قوم ماضی کے سیاستدانوں سے تنگ آکر سڑکوں پر انقلاب کے نام پر یا آزادی مارچ کے نام پر آتئی ہے تو وہ بذاتِ خود اس مثبت تبدیلی چاہتی ہے تاکہ انہیں بھی باعزت طریقے سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہوسکے او ر انہیں بھی آزاد انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہا موروثی سیاست نے ملک وقوم کو ایک ایسے دورائے پر لاکھڑا کیا ہے جہاں سے اسے بچانامشکل نظرآرہا ہے حالانکہ قوم کو حکمرانوں کی ہٹ دھرمی پسند نہیں آرہی ہے وہ دیکھ رہی ہے کہ اپنے اقتدار اور کرسی کو بچانے کیلئے یہ حکمران کس حد تک گر رہے ہیں، جنہیں ملک و قوم کی بقا کا قطعی کوئی خیال نہیں ہے وہ جمہوری انداز کی بجائے شاہانہ انداز اختیا کیئے ہوئے ہیں یعنی یوں محسوس ہورہا کہ ایک بادشاہ اپنی سلطنت کو بچانے کیلئے قوم کو دشمنوں کی طرح پسپا کررہا ہے۔

کیااسے جمہوریت کہتے ہیں؟ ناہید حسین نے کہا ایک طرف وہ جماعتیں ہیں جو حکومت کے ساتھ اس نظام کو بچانا چاہتی ہیں کیونکہ اس نظام میں عوام کیلئے کچھ بھی نہیں دوسری طرف و و دو جماعتیں ہیں جو اس نظام کے خلاف ہے وہ چاہتی ہیں کہ نئے نظام میں زیادہ سے زیادہ فائدہ عوام کا ہو انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ والوں کو اتنا تھکا دیا جئے کہ وہ بھاگ جائیں گے یہ ان کی بھول ہوگی کیونکہ جو تحریک شروع ہوچکی ہے وہ اب ختم نہیں ہوسکتی اب پوری قوم کو اندازہ ہوچکا ہے کہ حکومت اور حکمران ان کے حقوق کی سلب کرتے رہے ہیں لہٰذا ان سے چھٹکارہ پانا ضروری ہے۔

سوچنے والی بات یہ ہے کہ عوام کے شدید دبائو کے باوجود اور دیگر جماعتوں کے مثبت رویوں کے وجہ سے جن میں جماعت اسلامی اور متحدہ قومی مومنٹ بھی شامل ہے ان کے کے سمجھانے کے باوجود بھی حکومت ”میں نہ مانو” کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے وہ اپنی قوم کو کیڑے مکوڑے سمجھتی ہے اور انہیں اپنا ذاتی غلام سمجھتی ہے ۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اپنے موقف کو صحیح ثابت کرانے کیلئے ملک کے اہم اداروں کو خرید لیا جائے ضروری تو نہیں کہ ہر ادارہ اپنے ضمیر کے خلاف اپنی عوام کو دیوار سے لگادے اب بھی ایسے ادارے موجود ہیں جس پر قوم کا اندھا اعتماد ہے۔

وہ عوام کے آواز پر لبیک کہیں گے اور اس وقت بھاگنے کا موقعہ بھی نہیں ملے گا۔ عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ ملک وقوم کی فلاح و بقا کیلئے اپنی کرسی کی قربانی دی جائے ورنہ کچھ بھی نہیں بچے گا، کیونکہ گزے 16 دنوں سے حکومت کے نامناسب اور غیر جمہوری اقدام سے اسے پوری قوم کی سامنے غیر مقبول کردیا ہے لہٰذا ایسے میں پاک فوج اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے ملک و قوم کو ایک بڑی خونہ ریزی سے بچائے ورنہ آیندہ ہونے والی کسی بھی غلطی سے وہ بھی بری الذمہ نہیں ہوگی۔