بہت سے لوگ اس وقت میری پوسٹز سے بہت برہم ہیں

Karachi

Karachi

کراچی (محمد شعیب) اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب میں لاشیں گرانے کے عمل کی مذمت کروں اور اس کے سبب کی بات کروں تو مجھے گالیاں دی جا رہی ہیں۔ رات کے ساڑھے دس بجے عورتوں اور بچوں کو مچھلی کا چارا بنا کر نوجوانوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑا کر ایوان صدر پر حملہ کر دیا جائے، گیٹ کو توڑنے کی کوشش کی جائے، دیواروں کو پھلانگنے کی کوشش کی جائے، کرین کے ذریعے ایوان صدر کے باہر لگے کنٹینر کو ہٹانے کی کوشش کی جائے۔ اب یہ طرز عمل ہے۔

اب جب یہ سب ہوا اور کھلم کھلا ہوا اور اس پر پھر پولیس نے ایکشن لیا۔ اب رات کے اس سمے جو کچھ کروایا گیا جب میں نے اس کی مذمت کی تو مجھے ن لیگ کا حمایتی کہہ کہہ کر ان فرینڈ کر دیا جائے۔ میں نے کتنی بار ن لیگ کی مذمت کی کتنی پوسٹز اس کے ایکشنز کے خلاف لکھیں، ماروی میمن کے بل پر جو کچھ لکھا، یہ سب تو بھول گئے اور جب میں نے دو کھلے پاگلوں، جنونیوں کی بات کی تو مجھے ن لیگ کا حمایتی کہا گیا۔ نام نہاد دانش ور اور چھوٹا آدمی کہا گیا، کوئی بات نہیں جو جانا چاہتا ہے جائے، میرا مشن جاری ہے، میرا مشن جاری رہے گا۔

دوستو یاد رکھنا میں نے قتل عام کی مذمت کی ہے، ان لوگوں کی مذمت کی ہے جن کے قول و فعل کے نتیجے میں یہ قتل و غارت گری ہوئی۔ میں نے چند دن پہلے بھی کہا تھا۔ ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں۔ دو آدمیوں جن کا ذہنی توازن خراب ہے، ان کی ہوس اقتدار نے اس خون کی ہولی کو جنم دیا، اور ان کے حمایتی کہتے ہییں میں ن لیگ کا حمایتی ہوں۔ کیا اس ملک میں سچ بولنے کو جرم قرار دے دیا جائے؟ کتنے لوگ ایسے ہیں جو کہ ساتھ چھوڑ گئے۔