ہفتہ رفتہ؛ روئی کے بھاؤ 150 روپے مزید اضافے سے 5750 روپے من تک ہوگئے

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) چین کی جانب سے تقریباً چھ ماہ کے طویل دورانیے کے بعدپاکستان سے سوتی دھاگے کی خریداری دوبارہ شروع کرنے اورچند دیگر ممالک کوگرے کلاتھ کی برآمد شروع ہونے کے باعث پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں کافی تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا جبکہ امریکا کے کاٹن زونز میں ہونے بارشوں کے بعد وہاں سے پھٹی کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے امریکی کاٹن منڈیوں میں تیزی کا رجحان جو دو ہفتے قبل شروع ہوا تھا، برقرار نہ رہ سکالیکن بھارت اور چین میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہا۔

ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے) احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں دوبارہ تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے لیکن پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرزکو اس وقت ملکی سیاسی حالات کے باعث پکڑے گئے کنٹینرزکی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ ان کنٹینرز میں زیادہ تر کاٹن برآمدی مصنوعات شامل ہیں جس کے باعث ان مصنوعات کی بروقت ڈلیوری نہ ہونے سے جہاں پاکستانی برآمد کنندگان مزید برآمدی آرڈرز سے محروم ہو سکتے ہیں وہیں ان مصنوعات کی بر وقت ڈلیوری نہ ہونے سے پاکستانی برآمدکنندگان کو بھاری جرمانوں کا بھی سامنا کرنا کر پڑسکتا ہے۔

اس لیے حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ ایسے کنٹینرز فوری طور پر چھوڑنے کے احکامات جاری کریں جو کہ برآمدی سامان لے کر کراچی جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار کے حوالے سے ستمبر کے مہینے کو ہمیشہ سے ’’ستمگر‘‘کی حیثیت حاصل رہی ہے اور محکمہ موسمیات کی جانب سے اب ستمبر کے پہلے ہفتے سے سندھ اور پنجاب کے کاٹن زونز میں بارشوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے جس سے کپاس کی فصل کو غیر معمولی نقصان بھی پہنچنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں جس میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار کم ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کا معیار بھی خراب ہونے سے ہمارے برآمدی آرڈرز متاثر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 روپے فی من مزید اضافے کے ساتھ پنجاب میں پانچ ہزار 750 روپے جبکہ سندھ میں پانچ ہزار 650 روپے فی من تک پہنچ گئیں اور پھٹی کی آمد میں آئندہ ہفتے کے دوران متوقع کمی اور اور ملکی سیاسی حالات بہتر ہونے کی صورت میں رواں ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کی سودے 0.40 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 75.30 سینٹ فی پاؤنڈ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.14 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 67.60 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئے جبکہ کراچی کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ پانچ ہزار 600 روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوراب بھارت اور چین میں بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔

احسان الحق نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے ایک بار پھر اپنے کسانوں کو یقین دلایا ہے کہ کاٹن ایئر 2014-15 میں بھی اوپن مارکیٹ میں پھٹی کی قیمت سپورٹ پرائس سے کم ہونے کی صورت میں کسانوں سے سپورٹ پرائس پر پھٹی کی خریداری جاری رہے گی اور اس کے علاوہ اس سال پھٹی کی سپورٹ پرائس میں بھی اضافہ کیا جائے گاجبکہ اس کے برعکس پاکستان میں آئل کیک کی فروخت پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد آئل ملز مالکان کی جانب سے جننگ فیکٹریوں سے کاٹن سیڈ کی خریداری محدود کیے جانے کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے کسانوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے جس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت میں میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کاٹن ایئر 2014-15 کے لییکپاس کے اولین پیداواری اعداد و شمار 3 ستمبر کو جاری کر رہی ہے جس میں ملک بھر کی جننگ فیکٹریوںپھٹی کی آمد، ٹیکسٹائل ملز کو روئی کی فروخت اور روئی کی برآمد سمیت دیگر اعداد وشمار بھی جاری کیے جائیں گے۔