اسلام آباد (جیوڈیسک) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی پی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے مجوزہ سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن کی مخالفت کردی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے تین لیٹر لکھے جاچکے ہیں مگر ایف بی آر کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے پانچ یونٹس کی پیداوار مانیٹرکرنے کے لیے پیداواری یونٹس میں الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن سسٹم نصب کرنیکا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کمپنیوں سے ٹینڈر بھی طلب کیے گئے ہیں۔
لیٹر میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر دو ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری سے آنکھیں چُرا رہا ہے اور اب دو ہزار ارب روپے کی ریکوری کرنے کے بجائے جو یونٹس پہلے سے ہی ٹیکس ادا کررہے ہیں ان یونٹس کی پیداوار مانیٹر کرنے کیلیے سسٹم نصب کرنے کا کہا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ اس سسٹم کے نصب کرنے کا مقصد ان پانچ شعبوں میں ہونیوالی 500 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنا ہے۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر یہ سسٹم لانے کے بجائے دو ہزار ارب روپے کی چوری روکنے پر توجہ دے۔
ایف بی آر نے مذکورہ الیکٹرانک سسٹم لگانے کے لیے اچھی ساکھ کی حامل ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے بڈز مانگی تھیں جس پر 24 کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر میں سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی) نصب کرنے کے لیے بڈز جمع کروائی گئی ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر میں ایس ای ایم پی سسٹم نصب کرنے کی خواہاں کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر سے 40 سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کے جوابات مانگے ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کی زیر صدارت پری بڈ اجلاس بھی ہوچکا ہے جس میں تمام متعلقہ حکام نے شرکت کی اور اجلاس میںایس ای ایم پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے تفصیلی بریفنگ دی اور بڈرز کے سوالات کے جوابات دیے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اس سسٹم کی انسٹالیشن کا ٹھیکہ دینے کے لیے خواہش مند پارٹیوں کی شارٹ لسٹنگ کی جارہی ہے اور جو کامیاب بولی دہندہ ہوگا اسے ایف بی آر میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے پیداوری یونٹس کی پیداوار کی الیکٹرانیکلی مانیٹرنگ کا نظام نصب کرنے کا کنٹریکٹ دیا جائیگا۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سسٹم متعارف کروانے کے بعد ملک بھر میں صنعتوں اور مینوفیکچرنگ یونٹس کی پیداوار کی الیکٹرانیکلی مانیٹرنگ کی جاسکے گی جس سے انڈر انوائسنگ اور انڈر رپورٹنگ کے مسائل حل ہوں گے اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوگا تاہم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس سسٹم کی تنصیب کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ایف بی آر اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔