اسلام نے نئی نسل کو تعلیم سے آراستہ کرنے پر زور دیا ہے۔ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علم ہتھیار ہے۔ ”لحد سے مہد تک” علم حاصل کرنے کا حکم دیا۔ اسلامی ممالک میں تعلیم کے شعبے میں کوئی خاص ترقی نہیں کی۔
دنیا میں پہلی پچاس یونیورسٹی میں کوئی مسلم یونیورسٹی نہیں ہے۔ پاکستان میں 10 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ پاکستان میں ایسا نظام ہونا چاہیے جس میں غریب بچہ چائلڈ لیبر کا شکار ہونے کی بجائے زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکے۔
اکیلی حکومت کچھ نہیں کر سکتی اس کے لیے فلاحی اداروں اور سرمایہ داروں کو آگے آنا ہو گا تاکہ اس تعلیمی ادارے قائم ہوں۔ جہاں محنت کش بچے بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ جب تک نئی نسل کو تعلیم کی دولت مالامال نہیں کیا جتا ملک میں عوام کا معیار زندگی بلند نہیں ہو سکتا۔
Knowledge
قوموں کی ترقی علم میں مضمر ہے۔میں آج ان معصوم پھولوں کی بات کر رہا ہوں جو باغوں میں ہو کر بھی بہاروں کی خوشیاں حاصل نہیں کر سکتا۔ میں چاند رات کی رات کو اپنے لیے شاپنگ کر کے دکان سے نکلا تو میں اس پھول پر نظر پڑی جو دکان میں حسرت سے دیکھ رہا تھا۔
جیسے اسے کچھ حاصل کرنا ہو۔ مجھے خیال آیا کہ اس کی بھی حسرت ہم جیسی تھی، اسے بھی عید جو منانی تھی، اس بچے کی آنکھ میں جو حسرت تھی وہ کبھی بھول نہیں پایا۔
اس بچے کی طرح بچے اور بھی ہیں۔ جب سوچتا ہوں تو ڈر جاتا ہوں۔ یہی بچے ہمارے مستقبل کی بنیاد ہیں اور یہی بچے یتیم خانوں میں، گلیوں، روڈوں میں، گھروں میں کام کرتے نظر آتے ہیں، مگر کیوں…؟کیوں کہ یہ اور ان کی فیملی ان کی پڑھائی کے اخراجات نہیں اٹھا سکتے۔ چند پیسوں کی خاطر ان کے آنے والا مستقبل اور ہمارے ملک کا مستقبل بہت خوفناک ہو گا۔ یہ ملک قائد کا بنایا ہوا ملک نہیں ہے۔
ہمیں کچھ کرنا ہو گا، یہ سوچ سوچ کر ڈر جاتا ہوں اکثر، خدا کا کرنا یہ ہوا کہ ایک دوست نے مجھ سے مشورہ کر لیا کہ وہ پی سی سی (Poor Child Club) کھولنا چاہتا ہے۔ جس سے ہم غریب بچوں کے لیے فنڈز اکٹھا کر سکیں۔
بچوں کو اچھی تعلیم،تحفظ، اچھے کپڑے، اچھا کھانا میسر کر سکیں۔ مجھ سے سب سن کرایک روشن نظر آئی جس میں میں نے اپنے پاکستان کو چمکتا ہوا دیکھا ہے۔ دنیا کے 10 ترین ملکوں میں۔