کراچی (جیوڈیسک) سیاسی افق پر منفی افواہوں کا زور ٹوٹنے، پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں سیاسی جماعتوں کا جمہوریت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی حمایت جیسے عوامل نے کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پر بھی منگل کو مثبت اثرات مرتب کیے اور تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 29000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔
تیزی کے باعث 82 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت یکدم 1 کھرب 68 ارب 37 کروڑ 48 لاکھ 11 ہزار 263 روپے بڑھ گئی۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ سیاسی افق پر بہتری کی امید پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور وہ توقع کررہے ہیں کہ سیاسی فریقین کے درمیان معاملات پرجلد ہی تصفیہ ہوجائے گا، یہی وجہ ہے کہ منگل کو غیرملکیوں سمیت دیگر شعبوں نے وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جس سے مارکیٹ کا گراف تیزی کی جانب گامزن رہا۔
ٹریڈنگ کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی حالانکہ مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 66 لاکھ 17 ہزار 369 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 30 لاکھ 95 ہزار 643 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 32 لاکھ 458 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 3 لاکھ 21 ہزار 268 ڈالر مالیت کی ہونے والی سرمایہ کاری نے کاروبار کے مورال کو بلند کیا۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 766.55 پوائنٹس کے اضافے سے 29260.29 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 524.46 پوائنٹس کے اضافے سے 20337.07 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 1379.10 پوائنٹس کے اضافے سے 47880.52 ہو گیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 48.61 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 18 کروڑ 27 لاکھ 59 ہزار 10 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 367 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں 301 کے بھاؤ میں اضافہ، 56 کے داموں میں کمی اور 10 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔