جھنگ کی خبریں 3/9/2014

Tariq Saeed

Tariq Saeed

جھنگ ( ڈسٹرکٹ رپورٹر ) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، ریجنل پولیس آفیسر فیصل آباد اور دیگر حکام کے نوٹس کے باوجود پولیس چوکی مگھیانہ جھنگ کے انچارج و محرر کی ملی بھگت سے جرائم کے اڈوں پر غیر قانونی ، غیر اخلاقی سرگرمیاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں جبکہ جوئے ، عصمت فروشی ، منشیات فروشی اور جرائم کے دیگر اڈوں سے ماہانہ وصول کئے جانیوالے لاکھوں روپے کے بھتہ کی رقم میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے ۔دوسری جانب بااثر اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہ ہونے پر شہری حلقے اور میڈیا سراپا احتجاج بن گیاہے اورانہوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے انچارج چوکی مگھیانہ جھنگ اور محرر کو فوری معطل و تبدیل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ شہری حلقوںنے میڈیاسے بات چیت کے دوران بتایاکہ جب سے پولیس چوکی مگھیانہ جھنگ صدر کے موجودہ انچارج سب انسپکٹر چوہدری حاکم علی اور محرر محمد قذافی نے اپنے عہدہ کاچارج سنبھالاہے اس وقت سے مذکورہ علاقہ جرائم کاگڑھ بن گیاہے ۔ انہوںنے کہا کہ علاقہ میں جگہ جگہ منشیات فروشی ، عصمت فروشی اور جوئے کے اڈے قائم ہو چکے ہیں جہاں نوجوان نسل کو اخلاقی اور مالی طورپر تباہ وبرباد کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ علاقہ میں موٹر سائیکل چوری ، موبائل چھیننے اور دیگر سٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں بھی شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے مگر جب وہ پولیس چوکی مگھیانہ سے رابطہ کرتے ہیں تو وہاں ان کی داد رسی تو درکنار ان کا مقدمہ بھی درج نہ کیاجاتاہے۔ اس طرح شریف شہریوں پر انصاف کے دروازے بند کئے جارہے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ اول تو مقدمات کا اندراج نہیں کیاجاتااور اگر کسی وجہ سے مقدمات درج کربھی لئے جائیں تو یا تو ملزمان کو مک مکا کرکے بے گناہ قرار دے دیاجاتاہے اور یا پھر ملزمان کی گرفتاری کی بجائے الٹا مدعی فریق کو حراساں کرکے مقدمات کی پیروی سے باز رہنے کی ترغیب دی جاتی ہے ۔انہوںنے پولیس چوکی مگھیانہ کے مقدمہ نمبر 56/14کاذکر کرتے ہوئے بتایاکہ پولیس چوکی مگھیانہ کے مذکورہ اہلکاروں نے کچھ عرصہ قبل اچانک چھاپہ مار کر ایک مرد اور ایک خاتون سمیت منشیات کے دو سمگلروں کو گرفتارکیاجن کے قبضہ سے بھاری مقدار میں ہیروئن ، افیون ، چرس برآمد کی گئی مگر کچھ ہی دیر بعد مک مکا کرکے لاکھوںروپے بھتہ کے عوض منشیات کے مرد سمگلر کو چھوڑ دیاگیا اور خاتون پر صرف 226گرام چرس برآمد ہونے کا کیس ڈال کر معاملہ خرد برد کردیاگیا۔ انہوںنے بتایاکہ چوکی مگھیانہ کے علاقہ میں پرچی مافیا نے بھی اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں جنہوںنے ہزاروں شہریوں کو لاکھوں کروڑوں روپے سے محروم کردیاہے مگر ان کے خلاف ماہانہ بھتہ کے باعث کوئی کاروائی نہ کی جارہی ہے ۔انہوںنے بتایاکہ کچھ عرصہ قبل شبو نامی پرچی مافیا کی گرفتاری کے موقع پر اس کی جیب سے ایک فہرست برآمد ہوئی جس میں بھتہ لینے والے 7پولیس اہلکاروںکے نام درج تھے جن میں سر فہرست نام پولی چوکی مگھیانہ کے محرر محمد قذافی کاتھا۔ انہوںنے بتایاکہ مذکورہ اہلکار برملا اس امر کا اظہار کرتے ہیں کہ انہیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آفس جھنگ کی او ایس آئی برانچ کے انچارج کی مبینہ سرپرستی حاصل ہے کیونکہ وہ اس کے گھر کا تمام خرچہ چلاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چوکی مگھیانہ کے اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کانہ ہونااس بات کی دلیل ہے کہ انہیں بعض اعلیٰ پولیس افسران کی سرپرستی حاصل ہے ۔انہوںنے مذکورہ اہلکاروں کے خلاف فوری سخت ترین کاروائی اور انہیں معطل و تبدیل کرنے سمیت ضلع بدر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ( ڈسٹرکٹ رپورٹر )ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر/ایڈ منسٹریٹر ضلعی حکومت جھنگ راجہ خرم شہزاد عمر نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144کے تحت ایک حکم کیا ہے جس کی رو سے فیصل آباد بورڈانٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیر اہتمام ہونے والے انٹر میڈیٹ پارٹI،IIسپلیمنٹری امتحانات کے سلسلہ میں بنائے گئے امتحانی مراکز کی سو گز کی حدود کے اندر غیر متعلقہ افراد کے داخلہ پرپابندی لگا دی گئی ہے ۔ حکم میں مزید کہا گیا ہے رولنمبر کے حامل امید واران کمرہ امتحان میں کتاب ،گائیڈ ،حل شدہ پرچہ جات،دیجیٹل ڈائری، موبائل فون یا دیگر کوئی ایسا مواد جو پرچہ حل کرنے میں مددگار ثابت ہو بصورت دیگر ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ( ڈسٹرکٹ رپورٹر )حکومت پنجاب نے2009 ئسے ایمرجنسی سروس ریسکیو1122کا اجراء کیا ہوا ہے جس سے لوگوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ بات ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو1122ڈاکٹر طارق سعید نے ماہ اگست2014ء کی کارکردگی رپورٹ میں بتائی۔انہوںنے بتایا کہ ریسکیو 1122کوماہ اگست 2014میں ضلع بھر سے 21ہزار546کالز موصول ہوئیں جن میںایک ہزار758ایمر جنسی ،ڈسٹربنگ،خالی اور غیر متعلقہ 17ہزار123، انفارمیشن 2 ہزار 460اور75رانگ کالز شامل ہیںموصول ہونے والی ایک ہزار798کا لزکا جواب دیا گیا۔انہوںنے بتایا کہ ایمر جنسی کالز میں402روڈ ایکسیڈنٹ،ایک ہزار142میڈیکل ایمرجنسی،آگ لگنے کے 16،جرم اور گولی لگنے کے 87،پانی میں ڈوبنے کے چار، عمارت گرنے کے2 ،اور145 متفرق ہنگامی کیس شامل ہیں ان تمام ایمرجنسیز میں ریسکیو نے564مریضوں کو فرسٹ ایڈ کی اورایک ہزار295 مریضوں کو فوری ہسپتال پہنچایاجبکہ43افراد جاں بحق ہوئے۔انہوںنے مزید بتایا کہ ضلع بھر میں ہونے والے روڈ ایکسیڈنٹ میں زیادہ تر چنگ چی رکشہ،موٹر سائیکلزاور گدھا ریڑھی کے حادثات شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔