جینوا : عراق میں انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کیلئے مشترکہ قرارداد منظور

Human Rights Council

Human Rights Council

نیویارک (جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے عراق میں داعش کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے ایک مشن عراق بھیجنے کا فیصلہ کیا۔گزشتہ روزجنیوا میں ہونے والے اجلاس میں کونسل کے ارکان نے فرانس اور عراق کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ قرار داد منظور کرلی۔

سینتالیس رکنی کونسل کا ہنگامی اجلاس عراق میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کے لئے جنیوا میں قائم صدر دفتر میں طلب کیا گیا تھا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عراق کے وزیر برائے انسانی حقوق محمد شیعہ السوڈانی نے کہا کہ ان کے ملک کو داعش کی شکل میں دہشت گردی کے ایک عفریت کا سامنا ہے جس کی کارروائیاں صرف عراق ہی کے لئے نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہیں۔

قرارداد کے مطابق کونسل 11 تفتیشی افسران عراق بھیجے گی جو مارچ 2015 تک اپنی تحقیقات سے کونسل کو آگاہ کریں گے۔ اس مقصد کیلئے کونسل نے 10 لاکھ ڈالرز سے زائد کا بجٹ مختص کیا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فلاویا پنسیری نے کہا کہ داعش اور اس کی اتحادی تنظیموں کے ٹارگٹ کلنگ، لوگوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے، جنسی و جسمانی تشدد اور قتلِ عام جیسے جرائم میں ملوث ہونے کے قوی شواہد ملے ہیں۔

مغربی حکومتیں داعش کو دنیا بھر کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتی ہیں جس نے جون میں عراق کے وسیع شمالی علاقوں پر قبضے کے بعد شام اور عراق میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں “خلافت” کے قیام کا اعلان کردیا تھا۔اقوامِ متحدہ کے مطابق تنظیم کی کارروائیوں کے نتیجے میں رواں سال اب تک 12 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال عراق میں اب تک 11 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔ یہ تعداد 2013 میں ہونے والی کل ہلاکتوں لگ بھگ نو ہزار افراد سے کہیں زیادہ ہے۔