اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو کل (جمعرات) تک اپنا جواب اور تجاویز جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نےحکم دیا ہے کہ شیخ رشید پارلیمنٹ کااحاطہ خالی کرانے کیلئے قیادت سے بات کریں اور بتایا جائے کہ پارلیمنٹ اور پاک سیکرٹریٹ کے احاطے سے مظاہرین کیسے جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم پبلک پراپرٹی اور سڑکوں پر قبضے نہیں ہونے دے سکتے، تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے شاہراہ دستورخالی کرنے کا وعدہ کیا تھا، پتہ نہیں انہوں نے پھر کیوں ایسا قدم اٹھایا کہ سب تہس نہس ہو گیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاکہ پارلیمنٹ پر قبضہ نہیں کیا، اندر اجلاس ہو رہے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ صاف صاف بتا دیں کہ پارلیمنٹ کے لان میں لوگوں کا بیٹھنا جائز ہے؟ فیصلہ ہم کریں گے، آپ نہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ان جماعتوں کے وکلاء کہتے کچھ، کرتے کچھ ہیں، اگر یہی کرنا ہے تو کھل کر سامنے آجائو اور بتا دو کہ آئین کی پاسداری نہیں کرنی۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ لوگوں نے صرف تحفظ کی خاطر پارلیمنٹ کے لان کو چنا ، عدالت بھی اہم معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے بیرسٹر اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی حدود میں خیمہ بستی بن گئی ہے، مظاہرین کل کو عدالت کے اندر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ عدالت کیا ایکشن لے، اعتزاز احسن نے کہا کہ معاملہ بات چیت سے ہی حل ہوناچاہئے، شیخ رشید سےپارلیمنٹ کا احاطہ خالی کرانے کا کہا جائے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ کیا جاتا ہے، اس پر عدالت میں بحث نہ کریں، وہیں کے کسٹوڈین خود یہ حکم دیں۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ وفاق عدالت کو بتائے کہ ان دھرنوں سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا، سیکورٹی پر کتنا خرچہ ہوا اورکتنی مالیت کی جائیداد کو نقصان پہنچایا گیا۔ اصل حکم آئے گا تو واضح ہو جائے گا کہ کس کو کیا خالی کرنا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ وہ ادنیٰ سیاسی کارکن ہیں، صرف قیادت تک پیغام پہنچا سکتے ہیں، احاطے خالی نہیں کرا سکتے۔