اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز بھی تمام سیاسی جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا کھل کر اظہار کیا، تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں پہنچے تو شیم شیم کے نعرے لگائے گئے، اسپیکر نے یہ کہہ کر چپ کرایا کہ یہ ڈی چوک نہیں۔
پی ٹی آئی ارکان نے استعفوں کا کوئی ذکر نہ کیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے، تحریک انصاف کے ارکان کی آمد پر شور مچ گیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے گئے، اسپیکر نے انہیں یہ کہہ کر چپ کرایا کہ یہ ڈی چوک نہیں۔
سینیٹر زاہد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کسی صورت بھی استعفا نہ دیں اور اگر وزیراعظم نے استعفا دیا تو پارلیمنٹ کی توہین ہو گی۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن واقعہ کو بہانہ بنا کر پارلیمنٹ پر چڑھائی کی اجازت نہیں دینگے۔
آفتاب شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ اسکرپٹ پرانے پاکستان کے شخص نے نئے پاکستان کیلئے لکھا، نواز شریف مزید 4 سال وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھے رہیں گے۔ اجلاس میں نماز ظہر کا وقفہ ہوا تو وزیراعظم چند وزراء کے ساتھ ایوان سے اپنے چیمبر میں چلے گئے۔
وقفے کے بعد اسپیکر نے شاہ محمود قریشی کو بولنے کا موقع دیا تو انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ان کا سیاسی کعبہ ہے، قادری کے کارکنوں کو کہا کہ پارلیمنٹ کی طرف نہ بڑھنا، وہ اس گھرکو جلانے نہیں، بچانے آئے ہیں۔
تاثر ہے کہ ان کی جماعت کسی منصوبے کا حصہ ہے لیکن تحریک انصاف کسی بڑے منصوبے کا حصہ نہیں، تیسرے فریق کو دعوت انہوں نے نہیں دی۔ شاہ محمود قریشی اظہار خیال کرنے کے بعد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایوان سے چلے گئے اور استعفٰی کا کوئی ذکر نہ کیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شاہ محمود سنا کر چکے گئے ہماری نہیں سنی، قرارداد لائی جائے جس میں تحریک انصاف لکھ کر دے کہ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ غیر آئینی ہے اور دھرنا اٹھانے کا بھی وعدہ لیا جائے۔ تحریک انصاف جب تک قرارداد پر دستخط نہیں کرتی مذاکرات نہ کیے جائیں۔
اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف کے استعفے کا فیصلہ آج ہی کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے ختم کرانے کا مطالبہ کیا تو خورشید شاہ نے کہا کہ حالات کو مزید مشکلات کا شکار نہ کیا جائے، مولانافضل الرحمان کو مخاطب کر کے بولے کہ وزیراعظم کو مزید مشکل میں نہ ڈالیں، حالات بہتر ہو رہے ہیں، انہیں مکمل ٹھیک ہونے دیں، مذاکراتی عمل کامیاب بنایا جانا چاہئے، خورشید شاہ نے کہا کہ استعفوں کی بات ہوئی تو ایسانہ ہو کہ استعفوں کی بارش شروع ہو جائے۔