کراچی (جیوڈیسک) بوٹ بیسن کے علاقے میں بلاول ہاؤس جانے والے چاروں راستوں کو بدھ کو انتظامیہ نے ’’ڈی چوک‘‘ کی طرز پر کنٹینر لگا کر بند کردیا،جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا ،مذکورہ سڑک 12 گھنٹے تک ٹریفک کیلئے بند رہی جبکہ پولیس اہلکاروں نے ایک شہری کو شارٹ کٹ راستہ لینے کے دوران تحریک انصاف کا کارکن سمجھ کر افسران کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بناڈالا۔
تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس کی طرف اساتذہ مظاہرین کو جانے سے روکنے کیلئے انتظامیہ نے بدھ کی صبح 9 بجے سے ہی پارک ٹاور،شیریں جناح کالونی،بوٹ بیسن چورنگی اور ساحل سمندر سے بلاول ہاؤس جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا تھا جس کے باعث کئی کلو میڑ تک گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی رہیں ۔ ٹریفک جام میں پھنسے ایک شہری نے بوٹ بیسن کے علاقے مائی کلاچی کے مقام سے جانے کی کوشش کی تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ’’ گلوبٹ ‘‘کاکردار ادا کرتے ہوئے شہری پر تشدد شروع کردیا۔ اس دوران پولیس کے افسران مذکورہ شہری کو اپنے اہلکاروں کے تشدد سے بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر ’’گلوبٹ ‘‘ بے قابو رہے۔
بعدازاں مذکورہ شہری کو پولیس اہلکار اپنی حراست میں تھانے لے آئے،جہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شہری کا کہنا تھا کہ وہ شارک کٹ راستے سے جانے کی کوشش کررہا تھا کہ اس دوران پولیس اہلکاروں نے اسے پاکستان تحریک انصاف کا کارکن سمجھ کر جانے سے روکا اور پھر تشدد کرنے لگے۔ دریں اثنا ایڈیشنل آئی جی پولیس غلام قادر تھیبو کا کہنا تھا کہ پولیس کے روکنے کے باوجود یہ نوجوان کنٹینرز کو عبور کرنے کی کوشش کر رہا تھا جس پر نوجوان نے پولیس اہلکار سے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کو بھی مارا جس کے بعدپولیس اہلکار نے اپنے دفاع میں نوجوان کی پٹائی کی۔