کراچی (جیوڈیسک) اسلام آباد میں مظاہروں کا مقصد منتخب حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری جمہوریت کے چیمپئن ہونے دعوی ٰ کرتے ہیں لیکن ان کے قول و فعل اس کے برعکس ہیں۔
سابق کرکٹ اسٹار سے سیاستدان بننے والے عمران خان اپنے مظاہرے کو مصر کے تحریر اسکوائر سے ملایا ہے۔ عمران خان اپنے حامیوں کو یہ یاد نہ دلا سکے کہ مصر میں تحریر اسکوائر ایک ظالم غاصب کی متنازعہ اسلامی حکومت کے خلاف ہوا لیکن یہ احتجاج ایک نئی فوجی بغاوت پر ختم ہوا۔
بہت سے پاکستانی تجزیہ کار اور سیاستدان کہتے ہیں کہ قادری کو فوج نے deploy کیا ہے۔ جب وہ سویلین انتظامیہ کو ہٹانے یا غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں تو خاموشی سے فوج اس کے احتجاج کی حمایت کرتی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ حکومت کی طرف سے چلنے والی گولیوں میں خود کو اپنے آپ کو شہادت کیلئے کی پیش کش کرنے والے دونوں مظاہروں کے رہنما دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں جمہوریت کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے اعمال اور ان کی تقاریر اس کے برعکس ہیں۔
عمران خان یہ شکایت کرتے ہیں کہ گزشتہ برس نواز شریف نے اقتدار میں آنے کیلئے انتخابات میں دھاندلی کی لیکن وہ اس کی مناسب طریقے سے وضاحت نہیں کرپائے کہ انہوں نے اس غم و غصے کی پچ پر آنے کے لئے 15 ماہ کیوں لگائے۔ دیگر اس بات کو قابل ذکر سمجھتے ہیں کہ آمریتوں کی تاریخ رکھنے والے پاکستان میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے اقتدار دوسری جمہوری حکومت کو منتقل کیا۔
سیاسی حریفوں نے عمران خان کے احتجاج کو مسترد کردیا وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان وزیر اعظم بننے کا خواب پورا نہ ہونیکی وجہ سے دل برداشتہ ہے۔ اس کی جماعت انتخابات میں تیسری بڑی سیاسی قوت کے طورپر ابھری لیکن وزیر اعظم بننے کا ان کاخواب پورا نہ ہو سکا۔
مذہبی شعلہ بیاں اور خود ساختہ انقلابی طاہر القادری، کے بارے بیان کرنا مشکل ہے،وہ پاکستان میں نہیں کینیڈا میں رہتے ہیں۔ سیاست میں مداخلت کے لئے ان کی پاکستان میں وقفے وقفے سے واپسی ہوتی ہے،2013 میں بھی انہوں نے انتخابات سے کچھ ماہ قبل اسی طرح مارچ کیا اور وہ آصف علی زرداری کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکام رہے۔
فوج یقینی طور پر نواز شریف پر اعتما نہیں کرتی اس کی وجہ یہ کہ نواز شریف نے بھارت کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوشش کی، طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں تاخیر کی اور پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ کیا۔ نواز شریف خود الزام دے کر موجودہ بحران سے نہیں بچ سکتے۔ اگرچہ نواز شریف اس بحران سے نکل آئیں گے لیکن ان کی حکومت اوراور پاکستانی جمہوریت کو یہ بحران شاید کمزور کرجائیگا۔