اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں مظاہرین کے غیر متوقع طویل قیام نے ان کے بس ڈرائیورز کو تھکاوٹ کا شکار کر دیا ہے۔ ان بسوں کو ابتدائی طور پر تین روز کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا مگر اب ان جبکہ ان کے سفر کو اکیس روز گزر چکے ہیں، اپنے گھروں کو یاد کرنے والے ان ڈرائیورز کو کوئی اندازہ نہیں کہ کب طاہر القادری اور عمران خان اپنے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کریں گے اور وہ اپنے خاندانوں سے مل سکیں گے۔
زیادہ تر بسیں انقلابی مارچز نے کرائے پر لی تھیں جنھوں نے اپنا سفر چودہ اگست کو لاہور سے شروع کیا تھا۔ ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ ان کے طویل قیام نے ان کے گھریلو بجٹ کو متاثر کیا ہے۔ ایک بس ڈرائیور محمود خان نے کہا” روزانہ کمانے والے ہونے کی حیثیت سے میں روزانہ کی بنیاد پر راشن خریدتا ہوں، مگر یہاں قیام کی وجہ سے میرے خاندان کو باورچی خانے کو چلانے اور روزمرہ کے دیگر امور میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے”۔
اس کا کہان تھا کہ پاکستان عوامی تحریک سے کیے گئے معاہدے کے تحت بس ڈرائیورز کو ان مظاہرین کو تین روز بعد اسلام آباد سے واپس ماڈل ٹاﺅن لاہور پہنچانا تھا۔ اس نے بتایا” اگر مجھے معلوم ہوتا ہے کہ مجھے یہاں اتنے طویل عرصے تک قیام کرنا پڑے گا تو میں آنے سے انکار کر دیتا”۔
ایک اور ڈرائیور ندیم اصغر، جو گجرات سے مظاہرین کو لے کر آیا ہے، نے کہا کہ اس کا خاندان اسے گزشتہ تین ہفتوں سے یاد کررہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ میرا خاندان ٹیلیویژن پر دھرنے کو دیکھ رہا ہے اور جب بھی طاہر القادری کوئی ڈیڈلائن دیتے ہیں تو میرا خاندان سوچنے لگتا ہے کہ یہ دھرنا اب ختم ہونے والا ہے۔
ندیم نے کہا” اب طاہر القادری کہنے لگے ہیں کہ وہ اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک ” مشن” مکمل نہیں ہوجاتا”۔ ڈان سے بات کرتے ہوئے متعدد ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ کرائے کے معاوضے کا کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ پی اے ٹی نے بیشتر بسوں کو بروکرز کے ذریعے کرائے پر حاصل کیا، جو ادائیگی کے ذمہ دار ہیں۔
پی اے ٹی کی جانب سے ادائیگی کے اچھے ریکارڈ کے باوجود ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ابھی بسوں کے مالکان اور ڈرائیور کو جزوی ادائیگی کی جارہی ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور نے کہا” ہمارے بقیہ جات اس وقت دیئے جائیں گے جب ہم واپس لاہور جائیں گے، مگر ہمین کوئی اندازہ نہیں کہ قادری صاحب کب اپنا دھرنا ختم کرتے ہیں”۔
اس نے بتایا کہ پی اے ٹی انتظامیہ کی جانب سے ہر ڈرائیور کو روزانہ خوراک کے لیے پانچ سو روپے دیئے جارہے ہیں۔ ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ 48 نشستوں کی بسوں کو مکمل سفر کے لیے چالیس ہزار فی بس کرائے پر لیا گیا، جبکہ پی اے ٹی نے ہر بس مالک کو اضافی چھ ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اسی طرح 32 نشستوں والی بسیں 15 ہزار فی بس کرائے پر لی گئیں جنھیں پی اے ٹی نے تین ہزار روپے روزانہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ گرین بیلٹس پر بیٹھے ان ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہیں خوراک کے لیے پیسے دیئے جارہے ہیں مگر انہیں دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے۔
لاہور سے پی ٹی آئی ورکرز کو اسلام آباد لانے والے ایک ڈرائیور محمد رمضان نے کہا” ہمیں ٹوائلٹس کے لےی جی سیون مارکیٹ جانا پڑتا ہے، جبکہ رات کو گرین بیلٹس پر مچھروں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے”۔ پی ٹی آئی کی بیشتر بسیں لاہور اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں واپس چلی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں ڈرائیورز کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران سینکڑوں پی اے ٹی ورکرز بیس بسوں میں اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔