روس ، نیٹو میں سرد مہری ، سرد جنگ کی واپسی کے خدشات پیدا ہو گئے

Russia, NATO

Russia, NATO

ماسکو (جیوڈیسک) اگرچہ دونوں فریقوں کے درمیان افغانستان ، سمندروں میں قذاقی کے خلاف کوششوں اور مختلف ممالک میں مشترکہ قیام امن کے دوران تعاون بھی دیکھنے میں آیا ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ روس اور نیٹو کے تعلقات کئی برسوں سے خراب ہوتے چلے آ رہے ہیں۔

دونوں فریقوں کے درمیان الزام تراشیوں اور سرد مہری کی اور بھی کئی وجوہات ہیں۔ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد اس سے الگ ہونے والی کئی ریاستوں کو نیٹو میں شامل کر لیا گیا تھا اور روس خاص طور پر نیٹو کے بالٹک ریاستوں کی جانب پھیلاو پر بہت برہم ہے۔

2008 میں نیٹو نے جارجیا کی نیٹو میں شمولیت کا عندیہ دیا۔ روس کے خیال میں جارجیا کو شمولیت کی پیشکش کر کے نیٹو نے خطے میں روس کے اثر و رسوخ کو براہ راست نشانہ بنایا تھا اور پھر بعد میں یوکرائن کے معاملے پر بھی روس کے یہی جذبات دیکھنے میں آئے۔

پھر روس یورپ میں نیٹو کے اینٹی بلسٹک میزائلوں کے منصوبے کو بھی اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ نیٹو کا موقف ہے کہ میزائلوں کو فضا میں دبوچنے والی مذکورہ شیلڈ یا دیوار محض دفاعی مقاصد کے لیے ہو گی جس سے روس کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ نیٹو یہ شیلڈ کسی بھی ، عسکریت پسند ریاست‘ کی جانب سے میزائلوں کے حملے کو روکنے کے لیے تیار کر رہا ہے۔ مغرب اس سلسلے میں ایران اور جنوبی کوریا کو خطرہ سمجھتا ہے۔

روس میزائل کے اس نظام کو بنانے میں برابر کی شراکت داری چاہتا تھا لیکن اس تجویز کو خاطر میں نہ لایا گیا۔ نیٹو نے اس نظام کو اب رومانیہ ، چیک ریپبلک اور پولینڈ میں بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ پھر کوسوفا کے تنازع پر روس نے کھل کر سربیا کا ساتھ دیا تھا۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی اسباب ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ روس اور نیٹو کے تعلقات بگڑنے جا رہے ہیں۔