بنکاک (جیوڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے اس بیماری میں مبتلا وہ دنیا کی اکیلی خاتون ہے۔ اس کی وجہ سے وہ مسلسل درد برداشت کرتی ہے۔ وہ 25 برس کی عمر میں سرجری کروا چکی ہے ، جس میں اس کے بازووں سے چربی نکال دی گئی تھی ، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں پھر اضافہ ہوتا گیا۔
اور اب اس سے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اس کرب سے نجات کا واحد طریقہ دونوں ہاتھوں کا کاٹنا ہے ، لیکن خاتون اس کے لئے تیار نہیں ہے۔ ایک دکان کی مالک ہے اور پچھلے پچاس برس سے وہ اس تکلیف کو برداشت کر رہی ہے۔ اس بیماری میں اس کے ہاتھ اوربازو سوج گئے ہیں۔
اس صورت حال میں وہ آسانی کے ساتھ ہاتھ دھو سکتی ہے نہ کنگھی کرسکتی ہے ، گویا کوئی چھوٹا سا کا کرنا بھی مشکل ہے۔ اس عجیب و غریب بیماری کی وجہ سے ڈوانجے کو عالمی شہرت ملی ، اور دنیا کے بڑے بڑے سرجنوں نے کوششیں کیں لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو پائے۔
بچپن میں اس بیماری کی وجہ سے وہ گھر میں چھپی رہتی اور لوگوں کے سامنے بہت کم آتی تھی۔ لیکن جب والدین بوڑھے ہو گئے تو مجبوراً باہر نکلنا پڑا۔ کہتی ہے کہ میری ماں نے بتایا کہ میں پیدائشی طور پر اس بیماری میں مبتلا ہوں۔