کسی ماورائے آئین اقدام کے حامی نہیں، اختلافات مکالمے سے دور ہوں گے : امریکا

Marie Harf

Marie Harf

واشنگٹن (جیوڈیسک) جمعرات کی پریس بریفنگ میں پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، میری ہارف نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کے منتخب لیڈر ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ شروع ہی سے، امریکا اِس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ سیاسی اختلافات دور کرنے کے لیے مکالمے کی راہ اپنائی جائے۔

ہم کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔ القاعدہ کے سربراہ، ایمن الظواہری کے وڈیو پیغام کے بارے میں، جس میں انھوں نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ یہ دہشت گرد تنظیم بھارت میں اپنی شاخ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے، میری ہارف نے کہا کہ امریکا کے خیال میں القاعدہ کی سینئر لیڈرشپ ملیا میٹ ہو چکی ہے، ماسوائے ظواہری کے، چاہے افغانستان ہو یا پاکستان۔

اب اس دہشت گرد تنظیم کی شدت کم ہو چکی ہے۔ یہ اپنی اہمیت کھو چکی ہے۔ اس میں تربیت یافتہ لوگ کم رہ گئے ہیں۔ اِس لیے، اب ہم اِس اعلان کو بڑا خطرہ شمار نہیں کرتے۔