6 ستمبر 1965 اور آج کا پاکستان۔آج ہم اس حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں پاکستانی قوم کی کامیابی اور ترقی کا راز پنہا ہے۔یہ بات سمجھنے کیلئے ہمیں اپنے ماضی کی کھڑکی کھول کر پیچھے کی طرف جھاکنا پڑے گا۔ آج سے 49 برس پہلے ستمبر 1965 میں معرکہ حق وباطل ہوا جب نہ صرف فوج بلکہ پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو کر لڑی۔پاکستانی قوم و قیادت کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین کامل اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ تھا۔ جس کی وجہ سے آج تک6ستمبر 1965 کادن پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے جب قوم جدجہد آزادی کے بعد ایک بار پھر اتحاد کی زندہ مثال بنی۔
جب مکار دشمن کے سامنے قوم اپنی دلیر،محب وطن اور قربانی کے جذبہ سے سرشار افواج کے ساتھ مل کرسیسہ پلائی دیوار بن گئی،جب قوم نے بہادری ،شجاعت،عزم ویقین اور ہمت وحوصلے کی نئی داستانیں رقم کی، یوں تو اقوام عالم جنگی معرکوں سے بھری پڑی ہے لیکن 6 ستمبر1965کی صبح بھارتی افواج نے جب بین الاقوامی اصولوںکے مطابق اعلان جنگ کیے بغیردھوکہ بازی کرتے ہوئے لاہور باڈر پر حملہ کر کے آگے بڑھنے اور شہر لاہور کو زیر کرنے کوشش کی یہاں تک کے بھارتی افواج کے کمانڈر انچیف جنرل چودھری نے تو اعلان بھی کر دیا تھا کہ وہ لاہور کے جم خانہ میں جشن منانے والا تھا اور بی بی سی نے بھی کچھ ایسی ہی خبر نشر کی جیسے بھارتی افواج اپنے ناپاک ارادے میں کامیاب ہوگئی ہو۔
اللہ کی رحمت سے پاکستا ن کی بہادر مسلح افواج نے مکار اور بزدل دشمن کا سامنا بڑی بہادری اور عقل مندی سے کیا اور نہایت شجاعت اور دلیری سے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ایسا آتش وآہن برسایا کہ دشمن کو منہ کی کھانی پڑی اور دھوکے باز دشمن کے سارے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔اس معرکے میں قوم نے ایک لمحہ بھی نے اپنی افواج کو تنہا نہیں چھوڑا 17روز تک پاکستانی قوم نے اپنی بہادر افواج کے ساتھ مل کرایک طاقتور دشمن کا سامنا کیا۔6ستمبر1965کی جنگ نے پاکستانی قوم کے عزم کو دشمن کے دل میں ہمیشہ کے لیے امر کردیا اور اقوام عالم پر یہ ثابت کردیا کے ہم ایسی زندہ قوم ہیںجو اپنی پاک سرزمین کی طرف اٹھنے والی ہرمیلی آنکھ کوبند کرنا جانتی ہے ۔6ستمبر1965میں بھی پاکستان میں ایک آمرکی حکومت تھی جسے ساری قوم ناپسند کرتی تھی لیکن جب دشمن نے وار کیا توہم سب ایک تھے اور انشااللہ آج بھی ہم ایک ہیں۔آج بھی قوم اپنی دلیر افواج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہے۔
پاکستان کے جانب اٹھنے والی میلی آنکھ کو نوچ لینے کے لیے بیتاب ہے۔ آج پھر وطن عزیز کوبہت سی مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کہ دشمن نے ہمارے نااہل حکمران طبقے کو عوام سے دور کرکے اپنی گرفت میں کررکھا ہے۔ ان کے دل ودماغ میں یہ بٹھا دیا ہے کہ پاکستانی قوم کمزور ہے اور اقتدار صرف ان کو ملے گا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہو گی۔میں سلام کرتا ہوں پاکستانی میڈیا کو۔اسی طرح سیاستدانوں کو بھی اپنا قردار ادا کرنا ہوگا،جس طرح ایک صحافی اپنی جان ہتھیلی پر لیے آسوگیس ، لاٹھی چارج ،اور برستی گولیوں کی پروہ کیے بغیرسب سے پہلے اپنے پلیٹ فارم سے خبر بریک کرنا چاہتا ہے۔ٹھیک اسی طرح سیاست دانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوے عوام کو سچ بتانے میں پہل کرنی چاہے جوسیاست دان قوم سے سچ بولے گا قوم اس کی عزت کرے گی اور قوم جس کی عزت کرے گی اسے پاکستان پر حکومت کرنے کے لیے امریکہ کہ طرف دیکھنے کی ضروت نہیں پڑھے گی۔
Imran Khan, Tahir-ul-Qadri
جب تک حکمران قوم کو ساتھ لے کرنہیں چلیں گے تب تک ہماری مشکلات بڑھتی ہی جائیں گی ، آج ہمیں آپسی معاملات کو بہترسے بہتربنانے کی اشد ضروت ہے کیونکہ جب تک ہم چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات کی بجائے قومی وملکی مفادات کوترجیح نہیں دیں گے تب تک ہم اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال نہیں سکیں گے ۔ آج وطن عزیز کوبہت سے چلینجز کا سامنا ہے اس لیے آج پھر ہمیں 1965کی طرح ہی یکجہتی کی ضرورت ہے اگر ہم مل کربھارت جیسے طاقتور اورشاتردشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں توپھرکیوں ہم سب مل کر کراچی اور بلوچستان کے معالات کو ٹھیک نہیں کرسکتے ؟کیوں ہم الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کی روک تھام نہیں کرسکتے؟ پوری پارلیمنٹ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری کو پاگل کہہ رہی ہے جبکہ اُن کی طرف سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات کی تائید بھی کررہے ہے۔
اگر قوم کے سامنے سچ بات کرنا پاگل پن ہے تو پھر مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے پوری قوم کو پاگل کردیا جس کا ثبوت آنے والے انتخابات دیں گے۔خیرمیرا موضو ع ایسا ہے کہ زیادہ تنقید کرنا مناسب نہیں اس لئے میں اس اُمید کے ساتھ کہ ہم باحیثیت قوم مستقبل قریب میں 14اگست1947ء سے قبل اور6ستمبر1965ء جیسا اتحاد و یکجہتی بحال کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اجازت چاہوں گا۔اللہ پاک پیارے پاکستان کو تمام تر مشکلات سے نکال کر کامیابی و ترقی کی راہ پر گامزن فرمائے۔اُپ بھی میرے ساتھ مل کر خلوص دل سے نعرہ لگائیں۔ پاکستان زندہ آباد
Imtiaz Ali Shakir
تحریر: امتیاز علی شاکر:لاہور mtiazali470@gmail.com