اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف کیس میں تمام فریقین کو مزید تفصیل کے ساتھ جامع جواب جمع کرانے کیلئے دس ستمبر تک کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
تحریک انصاف کے وکیل یوسف کھوسہ نے بتایا کہ لیڈر شپ کی مصروفیات کے باعث وہ جواب جمع نہیں کرا سکے، تحریک انصاف آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔
شیخ رشید احمد نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر پارلیمنٹ کا لان اور پاک سیکرٹریٹ خالی کر دیا گیا ہے۔ دونوں جماعتیں اپنا دھرنا ڈی چوک پر منتقل کرنے کو بھی تیار ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ شیخ رشید احمد نے انہیں کہا کہ یہ پٹیشن نمٹ گئی تو اگلے ہفتے ایک اور پٹیشن آ رہی ہے ۔ مجھے دو نومبر دو ہزار سات جیسی صورتحال دکھائی دے رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ویسی صورتحال اب نہیں، ہم ماورائے آئین اقدام کے خلاف پیشگی حکم جاری کر چکے ہیں ۔ جس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک قیوم نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ایمرجنسی نہیں لگ رہی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ شیخ رشید کا مقصد کسی ماورائے آئین اقدام کی طرف اشارا نہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ شیخ صاحب کو جانتا بہت عرصے سے ہوں سمجھا ابھی تک نہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مذاکرات کاروں کا دعویٰ ہے کہ اسی فیصد معاملات نمٹ چکے ہیں، انہیں باقی بیس فیصد بھی نمٹا لینے دیں۔ میرا کہنا صرف یہ ہے کہ عدالت کے سامنے آئندہ ہفتے اہم معاملہ آنے والا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی امور کو سیاسی سطح پر نمٹایا جائے۔ ہمارا واسطہ صرف اس بات سے ہے کہ آئین کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عدالت نے تمام فریقین کو مزید تفصیلات کے ساتھ جامع جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دس ستمبر تک ملتوی کر دی۔