فوجی افسر بدستور 42 کنٹونمنٹس کا کنٹرول سنبھالے ہوئے

Military

Military

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز اسلام آباد میں جاری احتجاج سے اٹھنے والی لہروں پر قابو پانے کے لیے فوجی حکام کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔ پاک فوج کے ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ(ایم ایل اینڈ سی) کے محکمے کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل مظہر سلیم خان، جنھیں چوبیس اگست کو ریٹائر ہوجانا تھا، کی مدت ملازمت میں فوجی حکام نے حکمران جماعت کی منظوری سے توسیع کردی ہے، اور وہ بدستور ملک بھر میں 42 سے زائد کنٹونمنٹ بورڈز کا انتظامی کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ میجر جنرل مظہر سلیم خان کی تعیناتی کے وقت حکومت کا واضح ارادہ تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس عہدے کے لیے ایک سویلین عہدیدار کو منتخب کیا جائے گا۔

گزشتہ سال جولائی میں میجر جنرل مظہر سلیم خان کے تقرری کے نوٹیفکیشن میں لکھا تھا”وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ ایم ایل اینڈ سی میں یہ پوسٹ گریڈ اکیس کی پوزیشن کی ہے، مستقبل میں اس عہدے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اصول و ضوابط کے تحت تعیناتی کی جائے گی۔ تاہم لگتا ہے کہ اس بات کو نظر انداز کردیا گیا ہے کیونکہ فوجی حکام کو ہی ایم ایل اینڈ سی کی سربراہی کے لیے کہا گیا ہے، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اس معاملے پر جاری حکم امتناعی کے باعث کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

وزارت دفاع کے ترجمان ناریٹا فرحان نے تصدیق کی ہے کہ میجر جنرل مظہر سلیم خان کو ایک سال کی توسیع دے دی گئی ہے، تاہم ترجمان نے مزید کہا کہ یہ آرمی چیف کا اختیار ہے کہ کسی بھی افسر کو ” انتظامی و آپریشنل وجوہات” کی بناءپر برقرار رکھیں۔ پاک فوج کی ججز ایڈووکیٹ جنرل(جے اے جی) برانچ کے سابق عہدیدار کرنل ریٹائرڈ طاہر محمود نے بتایا کہ پاکستان آرمی ایکٹ کی شق 255 بی کے تحت آرمی چیف کسی بھی افسر کی مدت ملازمت میں ” آپریشنل وجوہات” کی بنیاد پر ایک سال تک توسیع کرسکتے ہیں۔

ایم ایل اینڈ سی کے ذرائع نے بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ توسیع قانونی ہو مگر چیف آف آرمی اسٹاف کو یہ اتھارٹی حاصل نہیں وہ کسی سویلین پوسٹ پر کسی فوجی افسر کی مدت ملازمت میں توسیع کردیں، یہی وجہ ہے کہ اس توسیع کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سویلین پوسٹ ہونے کے باوجود ڈائریکٹر جنرل ایم ایل اینڈ سی کے دفتر پر وردی والے افسران نے سابق جنرل پرویز مشرف کے 1999 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ‘ قبضہ’ کررکھا ہے۔ فوجی افسران کی اس عہدے پر تقرری کا سلسلہ 2008 میں جمہوریت کی بحالی کے بعد بھی جاری رہا، میجر جنرل مظہر سلیم خان اس پوسٹ پر ساتویں فوجی افسر ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اس توسیع کی منظوری زیر سماعت مقدمے کے باعث دی گئی، کیونکہ رواں برس جون میں ایم ایل اینڈ سی کے 48 افسران نے ڈی جی کی پوسٹ پر مسلسل فوجی افسران کی تقرری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، وج کہ ایک سویلین پوزیشن ہے۔ یکم جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے شوکت عزیز صدیقی نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ جب تک اس پٹیشن کا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس عہدے پر کسی فوجی عہدیدار کو تعینات نہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق اس عہدے کی اسٹرٹیجک اہمیت کے پیش نظر فوجی حکام اسے چھوڑنے کے لیے تیار نہیں اور وہ ملک بھر میں چالیس سے زائد کنٹونمنٹس بورڈ کے انتظامی امور کا کنٹرول اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حکومت خود کو مشکل میں محسوس کررہی ہے کیونکہ وہ عدالتی حکم کے خلاف نہیں جاسکتی مگر وہ اس پوسٹ پر کسی سویلین کی تقرری بھی نہیں کرسکتی۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ میجر جنرل مظہر سلیم خان کی توسیع ہی واحد راستہ تھا جس سے عدالت اور فوج دونوں کو مطمئن کیا جاسکتا ہے۔