سیلاب میں ”شہباز کی پرواز”

India

India

بھارت کی طرف سے دریائوں میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں کے سبب ملک کے مختلف شہروںو دیہاتوںمیں ہونے والی تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ سیالکوٹ چہور کے مقام پر نالہ ڈیک میں زبردست طغیانی ہے اور پانی کناروں سے باہر نکلنے سے اڑھائی سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ پھالیہ ہیڈ قادر آباد کی حفاطت کیلئے بنائے گئے بند میں متعدد شگاف پڑ گئے ہیں جس سے قریبی دیہاتوںکو سخت خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ حافظ آباد میں پچاس سے زائد دیہاتوںمیں پانی داخل ہو گیا ہے۔ظفر وال کے دو دیہات وڈالہ اور فاروق آباد مکمل پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

پاک فوج اور جماعةالدعوة کے رضاکار متاثرہ علاقوںمیں موٹر بوٹس کے ذریعہ پانی میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ دیہاتوں میں لوگ درختوں پر چڑھ کر اپنی جانیں بچا رہے ہیں۔ فلڈ کنٹرول سنٹرکی معلومات کے مطابق منڈی بہائوالدین میں سیلابی پانی ملکوال شہر کے قریب پہنچ گیا ہے۔ سیالکوٹ چہور کے مقام پر نالہ ڈیک میں طغیانی سے دو سے زائد دیہات زیر آب ہیں اور امدادی کاروائیوںمیں سخت مشکلات پیش آرہی ہیں۔ حافظ آباد میں ایک شخص کے سیلابی پانی میں بہنے کی اطلاعات ہیں۔ فلاح انسانیت کے رضاکار متاثرہ علاقوںمیں پکی پکائی خوراک بھی تقسیم کر رہے ہیں۔ مظفر آباد میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ونیکے میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیاہے۔ 2010ء کے بعد ملتان شہر کو ایک بار پھر سخت خطرات لاحق ہیں۔

نو لاکھ کیوسک پانی کا ریلا آٹھ ستمبر کو ملتان کی حدود میں داخل ہو گا۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند کو شدید خطرات ہیں۔ یہ بند سات لاکھ کیوسک پانی برداشت کر سکتا ہے۔ 2010ء میںملتان شہر کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند توڑ کرمظفر گڑھ شہر خالی کروالیا گیا تھا۔ اس وقت بھی سیلاب کی صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے مظفر گڑھ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔خانیوال، عبدالحکیم،میاں چنوں ، کبیر والا میںمتوقع سیلابی صورتحال کے پیش نظر ایف آئی ایف کی سروے ٹیمیں دریائی علاقوں کے دورے کر رہی ہیں۔ہیڈ خانکی میں بھی اس وقت انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے جہلم اور چناب کے سیلابی ریلے ملحقہ علاقوںمیں تباہی پھیلاتے آگے بڑھ رہے ہیں۔

آزادکشمیر کے دریائوں میں طغیانی سے درجنوں دیہات زیر آب اور سینکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ منڈی بہائوالدین، حافظ آباد اور وزیر آباد کے علاقوںمیں ایک سو سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔ دریائے چناب بھی بپھرا ہوا ہے۔ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کا بہائو چھ لاکھ ساٹھ ہزار دوسواکہتر کیوسک ریکار ڈکیا گیا ہے۔ اسی طرح ہیڈ قادر آباد پر بھی پانی کا بہائو پانچ لاکھ چونتیس ہزار نو سو چوراسی کیوسک ہے۔ سیلابی پانی سے منڈی بہائوالدین اور حافظ آباد کے ستر کے قریب دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ دریائے جہلم میں سیلاب کے باعث دریا سے ملحقہ دس دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

یہاں سے بیشتر افراد نقل مکانی کر چکے ہیں تاہم کچھ لوگ اب بھی گھروں کی چھتوں پر محصور ہیں۔ سیالکوٹ میں مسلسل تین دن بارشوں کے بعد گلیاں اور سڑکیں اب تک تالاب بنی ہوئی ہیں۔پاک فوج کے جوان بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نکل چکے ہیں،امداری کام جاری ہیں،لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ سب سے پہلے افواج پاکستان کے نوجوان نکلے اور لوگوں کو ریسکیو کیا۔ جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی کارکنان سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں روانہ کریں، کچھ علاقوں میں جماعة الدعوة کی ٹیمیں پہنچ چکی ہیں،فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیرمین حافظ عبدالرئوف تمام امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض نے سیلاب متاثرین کیلئے 50 کروڑ امداد کا اعلان کردیا۔ انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی آگے آئیں۔

Pakistan Flood

Pakistan Flood

پاکستان کے 800 امیر ترین خاندان بھی سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔ متاثرین کیلئے 3 موبائل ہسپتال، 6 امدادی ٹیمیں اور 3 ہیلی کاپٹر روانہ کردیئے ہیں۔ علاوہ ازیں دسترخوان اور پانی کا بھی بندوبست کرلیا گیا ہے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی دیکھ بھال اور امداد کے لئے صوبے کے شہر شہر اور قصبے قصبے جائوں گا اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے تمام افراد کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہو جاتا۔ یہ بارشیں ہمارے لئے آزمائش ہیں مگر ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور عوام کے تعاون سے اس آزمائش پر پورا اتریں گے اور پنجاب حکومت متاثرین کی امداد میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنج سے نمٹنا عوامی نمائندوں اور انتظامی افسروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس ضمن میں کسی کوتاہی سے کام نہیں لیا جائے گا۔ جو افسر عوام کی خدمت کا اہل نہیں ہے اسے چاہیے کہ اپنے لئے کوئی اور کام ڈھونڈ لے۔ حکومت کے وسائل متاثرین کی بحالی کے کام کے لئے حاضر ہیں لیکن افسر اور عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے باہر نکلیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ عوامی نمائندوں پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ ان لوگوں کا حق ادا کریں۔

صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے’ فلڈ الرٹ کا اعلان ہو چکا ہے اور میں نے تمام صوبائی وزراء کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ مختلف اضلاع میں جا کر امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔ سیکرٹری اپنے دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے مختلف اضلاع میں سیلاب کے حوالے سے اپنے فرائض ادا کریں اور مصیبت زدہ عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ موسم کی خرابی میرا راستہ نہیں روک سکتی۔ جہاں گاڑی نہ جا سکے وہاں پیدل پہنچوں گا۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور سمیت صوبے بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے خطرے سے نمٹنے کیلئے تمام متعلقہ محکمے جنگی بنیادوں پر اقدامات کریںاور عوام کی مشکلات کے ازالے کیلئے ہرممکن ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

شدید بارشوں سے پیدا ہونے والی غیرمعمولی صورتحال ایک امتحان اور ایک موقع بھی ہے۔ یہ وقت مصیبت میں گھرے بہن بھائیوں کی مدد کا ہے۔ متاثرہ لوگوں کی مدد کیلئے وسائل کی کمی نہیں آنے دیں گے۔ یہ وقت ہم سب کے امتحان کا ہے اور انشاء اللہ مشترکہ کوششوں سے اس امتحان میں بھی سرخرو ہوں گے۔ اجلاس میں صوبے میں شدید بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء اور سیکرٹری صاحبان کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو مشکل میں گھرے بہن بھائیوں کی مدد کیلئے دن رات کام کرنا ہے۔

سیکرٹری مختلف اضلاع کے دورے کرکے صورتحال پر نظر رکھیں اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں اور اس وقت تک متعلقہ اضلاع میں موجود رہیں جب تک صورتحال معمول پر نہیں آ جاتی۔ تمام متعلقہ مشینری چالو حالت میں ہونی چاہئے اور اگر اس ضمن میں کسی بھی قسم کی شکایت سامنے آئی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر میڈیکل کیمپ لگائے جائیں تاکہ لوگوں کو علاج معالجے کی سہولت میسر آ سکے، سیلاب کے خدشے کے پیش نظر جن علاقوں سے آبادی کے انخلاء کی ضرورت ہے وہاں تمام تر انتظامات بروقت مکمل کر لئے جائیں اور انخلاء کی صورت می لوگوں کی رہائش اور کھانے پینے کا مناسب بندوبست کیا جائے اور متاثرین کے مویشیوں کیلئے چارے کی فراہمی کا بھی انتظام کیا جائے۔

موبائل ٹیموں کو متحرک کیا جائے۔ متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر تمام پیشگی اقدامات کئے جائیں۔ پارکس اور نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کیلئے ہرممکن قدم اٹھایا جائے خصوصاً ڈینگی کے مرض کے تدارک کے حوالے سے خصوصی احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متاثرین کیلئے آٹا، گھی، چینی، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کیلئے مربوط لائحہ عمل تیار کیا جائے۔

Shahid Mehmood

Shahid Mehmood

تحریر:محمد شاہد محمود