عدالت نے سزائے موت روکنے کا حکومتی اختیار ختم کر دیا، مجرم کو پھانسی دینے کا حکم

Death Penalty

Death Penalty

راولپنڈی (جیوڈیسک) ملک بھر میں گزشتہ 6 سال 2 ماہ سے سزائے موت کے قیدیوں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد نہ ہونے کے حکومت کے اقدام کو عدلیہ نے ازخود ختم کردیا ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے تھانہ واہ کینٹ کے مشہور مقدمہ قتل کے سزائے موت کے قیدی شعیب سرور ولد غلام سرور کے باقاعدہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو حکم دیا ہے کہ مجرم شعیب سرور کو 18 ستمبر کو پھانسی دے کر عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔

ملزم شعیب سرور نے 21 جنوری 1996 کو اویس نواز کو انتہائی بیدردی کے ساتھ قتل کردیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر 22 جولائی 1998 کو سزائے موت سنائی تھی، ہائیکورٹ راولپنڈی کے ڈویژن بنچ نے 2 جولائی 2003 کو ملزم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے یہ سزا کنفرم کر دی تھی اور سپریم کورٹ نے بھی ملزم کی اپیل 3 اپریل 2006 کو خارج کر دی تھی اور صدر مملکت نے بھی رحم کی اپیل خارج کر دی تھی۔

مقتول کے بھائی جمشید نواز نے حکومت کی طرف سے سزائے موت کے قیدیوں کو عدالتی حکم کے باوجود پھانسی نہ دینے کے اقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو پھانسی کی سزا پر فوری عملدرآمد کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے مجرم کے بلیک وارنٹ (ڈیتھ وارنٹ) جاری کر دیے ہیں۔ مجرم اس وقت ہری پور جیل خیبرپختونخوا کے ڈیتھ سیل میں قید ہے۔

جیل ذرائع کے مطابق مجرم کو آئندہ ہفتے ہری پور سے اڈیالہ جیل لایا جائے گا اور 17 ستمبر کو رشتے داروں سے آخری ملاقات کرائی جائے گی جبکہ مجرم کے رشتے داروں نے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لیے ایوان صدر سے رابطے شروع کر دیے ہیں اور خون بہا ادا کرنے کے لیے مقتول کے رشتے داروں سے بھی رابطہ کے لیے جرگہ تشکیل دیا جارہا ہے۔ اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں ایک ہزار سے زائد ملزم ڈیتھ سیلوں میں قید ہیں۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اس سزا پر عملدرآمد کے بعد ضلع بھر کی دیگر سیشن عدالتیں،انسداد دہشت گردی کی عدالتیں بھی سزائے موت کے قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ کا اجرا شروع کر دیں گی۔