دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

Flood

Flood

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ موسمیات نے صوبہ سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 13 سے 14 ستمبر کے درمیان دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے، جبکہ اس سلسلے میں محکمہ موسمیات نے سندھ حکومت کو حفاظتی انتظامات کی ہدایت کردی ہے۔ ادھر انڈس ریور سسٹم نے سندھ کو سیلاب سے بچانے کے لیے تربیلہ ڈیم میں پانی کو ذخرہ کرنا شروع کردیا ہے۔ ارسا حکام کے مطابق سندھ کو سیلاب کی شدت میں کمی لانے کیلئے تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 1 لاکھ 10 ہزار کیوسک سے کم کرکے 40 ہزار کیوسک کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجسنی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ تمام انتظامیہ کو فیلڈز میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دریائے راوی اور چناب میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث اطراف کی آبادیوں میں رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس وقت گجرنوالہ میں ہیڈ خانکی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث متعدد دیہادتوں کا رابطہ منتقع ہوچکا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً نو لاکھ چالیس کیوسک پانی کا ایک بڑا ریلہ آج دن دو بجے ہیڈ قادر آباد کے مقام سے گزرے گا جس کی وجہ سے انتظامیہ کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ قریبی آبادیوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کریں۔ آج صبح تک دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر آٹھ لاکھ 93 ہزار کیوسک، جبکہ قادرآباد کے مقام پر آٹھ لاکھ 98 ہزار کیوسک کا بڑا ریلہ گزر رہا ہے۔

پانی کا یہ ریلہ آئندہ چند دنوں میں دریائے سندھ میں داخل ہونے کا امکان ہے جس کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ امدادی کامیوں میں فوجی جوان بھی حصہ لے رہے ہیں، جبکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیشِ نظر ریسکیو 1122 کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب اور کمشیر میں شدید طوفانی بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اب 115 سے تجاوز کرچکی ہے۔ ریسکیو 1122 کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں اب تک 70 کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں، جبکہ تقریباً 250 افراد زخمی ہوئے ہیں۔