مصر (جیوڈیسک) مصر میں حکومتی استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملک کے سابق صدر محمد مرسی پر قطر کو قومی سلامتی کی دستاویزات حوالے کرنے پر فردِ جرم عائد کی جا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومتی استغاثہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محمد مرسی پر دس لاکھ ڈالر کے عوض ’ملک کی قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات قطر کی انٹیلی جنس کو دینے پر مقدمہ چلایا جائے گا۔‘
معزول صدر پر الزام ہے کہ انھوں نے دوحا میں قائم الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے ذریعے فائلز قطر کے حوالے کیں۔ اگست میں سامنے والے ان الزامات کے بعد الجزیرہ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روائٹزر کو بتایا تھا ’جب ان کے پاس کوئی معلومات آتی ہیں تو وہ اسے صحافتی اخلاقیات کے سب سے بلند معیار کے حوالے سے ڈیل کرتے ہیں۔ ہم اپنے ذرائع پر نہ ہی کوئی تبصرہ کرتے ہیں اور نہ کسی حکومت کو یہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ مصر کی ایک عدالت نے گذشتہ جون میں الجزیرہ ٹی وی کے تین انگریزی صحافیوں کو جھوٹی خبریں پھیلانے کے جرم میں سات سے دس سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔ سزا پانے والے ان تینوں صحافیوں نے سختی سے ان الزامات کی ترید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں اور صحافیوں نے مصری عدالت کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔ مصر کی فوج کی جانب سے جولائی سنہ 2013 میں سابق صدر محمد مرسی کو معزول کیے جانے کے بعد سے مصر اور قطر کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
قطر مصر کی سیاسی جماعت اخوان المسلمین کی حمایت کرتا ہے۔ معزول صدر پر دسمبر سنہ 2012 میں ہجوم کو تشدد اور قتل و غارت گری پر اکسانے کے علاوہ جاسوسی کا الزام ہے۔ محمد مرسی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے عدالت ناجائز ہے۔
جولائی سنہ 2013 میں فوج کے ہاتھوں محمد مرسی کو صدر کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے بعد سے مصر میں سینکڑوں اسلام پسند مظاہرین مارے جا چکے ہیں۔ مصر میں اخوان المسلمین کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں عام ارکان کو پہلے ہی موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ مصر میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے گذشتہ سال کی جانے والی کارروائی میں 1,400 افراد مارے گئے تھے جبکہ 16,000 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔