عزت مآب چینی صدر شی جن پنگ کی پاکستان آمد کی خبر سنی گئی تھی کہ محترم صدر چینی شی جن پنگ پاکستان کا دورہ کریں گے ہمیں انتہائی خوشی ہو رہی تھی کہ پاکستان میں ان کا یہ پہلا دورہ تھا جو کہ پاکستان کے ناگزیر حالات کے باعث انکا دورہ ملتوی کردیا گیا حسب رویات پاکستان میں خواہ کوئی بھی حکومت برسر اقتدار ہو اس پر یہ لازم ہے کہ وہ ملک و قوم کی نمائندگی کرتے ہویء پاکستان میںآنے والے مہمان کا شایان شان طریقے سے ان کا شاندار استقبال کیا جائے اور مہمان کی عزت وتکریم ہم پر یقینا لازم وملزوم ہے کہ مہمان کی بلا غرض انکی آمد کو خیر سگالی دورے کو اس انداز میں اہمیت دیں کہ وہ تاریخ کا حصہ بن جائے میرے دل میں انتہائی خوشی ہور ہی تھی اس معصوم چہرہ چینی صدر شی جن پنگ کا ہم پاکستان کی سر زمین پر خلوص نیت اور دل جان سے چینی صدر شی جن پنگ کا شاندار استقبال کریں گے۔
یہ ہماری شان وشوکت توقیر اورعظمت کی نشانی ہے ہمیں اعلیٰ ظریفی کا ہر صورت اپنے اقدار کو اپناتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ مہمان اللہ کی رحمت ہے اور اس کی تعظیم و تکریم اس انداز میں کی جائے کہ کوئی غرض شامل نہ ہو اور مہمان کے لئے دستر خوان کو لمبا کر دو تاکہ رزق میں برکت ہو۔ جہاں تک مختلف ذرائع سے پتہ چلا کے ان کا دورہ پاکستان میں سرمایہ کاری معاشی و توانائی معائدہ پر دسختط ہونے تھے تاہم ہم ان خبر کو مستحکم اس لئے نہیں سمجھ رہے تھے کہ پاکستان حکومت وزارت خارجہ یا حکومت پاکستان وزارت اطلاعات کی مصدقہ بیا ن سامنے نہیں آیا اور نہ ہی چینی وزارت خارجہ کی جانب سے انکے دورے ملتوی کی مستند خبر سامنے نہیں آئی اور ہم تو اس نظریہ پر کار بند تھے محترم چینی صدر شی جن پنگ پاکستان کا دورہ کرینگے۔
اور اس خوشی میں انتہائی لگن اور جذبہ پیدا ہورہا تھا کہ پاکستان میںانکا شاندار استقبال کیا جائے گا اچانک مختلف ذرائع چینلوں سے یہ خبر سنی گئی کے چینی صدر شی جن پنگ پاکستان کا دورہ سیاسی کشیدگی حالت کے باعث ان کا دورہ ملتوی کردیا گیا یقین جانیئے مجھے انتہائی تکلیف اور دل کو صدمہ ہوا اور میں سوچنے لگا کہ ہم اتنے بد نصیب ہیں کہ ایک مہمان جو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور اس مہمان کا دورہ کرانے سے قاصر ہو گئے افسوس ہے اور پھر مختلف زاویہ سے چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان ملتوی کو متنازعہ بنایا گیا اور وہ بھی تکلیف دہ بات ہے سب سے بڑی تکلیف بات تو یہ ہے کہ حکومت نے حقائق چھپائے حکومت کی وزارت خارجہ اور اطلاعات نے انتہائی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
جبکہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ حکومت وزارت خارجہ اور وزارت اطلاعات کو لمحہ بہ لمحہ ان کے دورے کی خبر کو عوام کے سامنے لانا چاہیئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا اور مختلف ذرائع سے ان خبروں پر اکتفا کرتے رہے ہونا تو یہ چاہئے کہ جس وزارت کا کام ہے وہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دے حکومت وزارت اطلاعات و وزارت خارجہ کی کچھ دن بعد خبر نشر ہوتی ہے اور چین کے سفیر نے کہا کے چینی صدر کا دورہ ستمبر کے وسط میں ممکن تھا تاہم پاکستان کے حالات کے پیش نظر دونوں ممالک نے چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ ملتوی کرنے پر اتفاق کیا ہے اور آئندہ جلد با ضابطہ طور پر چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان کا اعلان کیا جائے گا اور کہا گیا کے چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ ملتوی ہونے کے با وجود تمام منصوبے طے شدہ پروگرام کے مطابق جاری رہیں گے در اصل میں چینی صدر شی جن پنگ کے پاکستان دورہ ملتوی ہونے پر افسردہ اس لئے نہیں ہوں کے جتنے بھی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے بس دکھ اس بات کا ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور حکومت کی وزارت اطلاعات اتنی بے خبر ہے کہ وہ عوام کو حالات سے با خبر رکھنے میں کیوں نالا ہے۔
جبکہ آج کا دور جدید میڈیا اور ذرائع کا دور ہے خواہ کسی کا بھی دورہ ہو اور داخلی وخارجی حالات سے مستند طریقے سے ملکی عوام کو با خبر رکھا جائے تا کہ عوام میں کتنا بھی میڈیا ذرائع کا جدید دور ہمارے سامنے آجائے لیکن ہمیں حقیقت کو تمام باتوں سے بالاتر ہوکر سامنے لانا چاہئیے کیوں کہ اب میڈیا کے ذریعے ان یا آنے والے حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں وزارت اطلاعات موجودہ اور آئندہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہتر خطوط پر استوار کرنے کے لئے ملکی ذرائع کو مستحکم اور بااعتماد ادارہ بنا یا جائے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی ہمیں ملکی اور غیر ملکی حالات و واقعات سے نا آشنا کردے گی جو ہمارے لئے باعث ندامت ہوگی۔ بہر اس بات کی خوشی ہے کہ چینی صدر محترم شی جن پنگ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
China, Pakistan
ملک و اسکی عوام عظیم الشان طریقے سے ان کے پاکستان دورے کا گرم جوشی سے خیر مقدم کیا جائے گا تا کہ پاکستان کی شان میں اضافہ ہو اور ملک و قوم مثالی کے طور پر پہچانی جائے ہم کسی بھی غیر ملکی صدر وزیر اعظم و وزیر سفیر کا فیقدالمثال استقبال کرنے کا تہہ دل سے ہمیشہ مظاہرہ کرتے رہیں گے دوسری جانب پاکستان میں سنا جارہا ہے کہ پاکستان پر ایک کھرب ڈالر قرض کی لعنت ہے لہذا ہم حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ اس کے علاوہ پاکستان کے مذید قرض نہ لیا جائے جو موجودہ قرضہ ہے اس کے لئے پائیدار منصوبہ بندی بنائی جائے اور ملک کو قرض سے مکمل طور پر پاک قردیا جائے ملک کی عوام قرض سے نجات چاہتی ہے جس کے لئے پاکستان کی عوام پیٹ پر پھتر بھاند کر اپنا گزارا کر لے گی لیکن خدارا اس قرض کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کئے جائیں تاکہ قوم سرخرو ہو اس قرض کی لعنت سے قوم کو شدید شرمندگی کا سامنا ہے۔
پاکستانی قوم میں اپنے ملک کی ترقی کے لئے جذبہ موجوجود ہے اور قوم کو خود انحصاری کی طرف راغب کیا جائے تب یہ قوم فلاح پائے گی اس قوم میں انتہائی خدادااد صلاحیت موجود ہیںجس سے فائدہ اٹھایا جائے۔ پاکستان میں مفتی کرام علماء دین ڈاکٹرز پروفیسر دانشور اساتذہ طلبہ و طالبہ کی کشیر تعداد اور دنیا کی ترقی کے شعبے میں دسترس رکھنے والے افراد موجود ہیں اس کے علاوہ اینجینرز تحقیق نگارماہرین مفکر کام نگار شاعر قلم کار جسٹس۔ ججز وکلا سیاسی سماجی اور دیگر فلاحی ادارے کے افراد ہنر مندمزدور کسان زمیندار سرمایہ دار تمام مکتبہ فکر اور دیگر مذاہب کے افراد کے مختلف شعبہ سے وابستہ افراد جو ملک کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں کیوں نہ ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔
یہ ملک کی مٹی سے سونا بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو کیا ضرورت ہے قرض لینے کی لیکن انکی امنگوں کے ترجمان تو بنو بس انہیں کچھ نہیں چاہئے قوم صرف چاہتی ہے با عزت خوداری کے ساتھ زندگی گزارنا۔ اس کے لئے فوری طور پر ملک سے قرض کی لعنت ختم کی جائے اور نہ اب قرض لیا جائے گا اور نہ ہی کسی ملک کی امداد چاہئے ایک دوسرے ممالک سے باہمی تعاون و کاروباری تعلقات ضروری ہے جو کہ جاری رہے گا اس لئے تو میں بے چین تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ کا پاکستان دورہ کے موقع پر ان کا جو معصوم چہرہ ہے اس کا دیدار کرسکتا تاہم امید ہے آئندہ چینی صدر عزت مآب شی جن پنگ آئندہ پاکستان کا دورہ کریں گے اور انشاء اللہ ان کے دورہ خلوص نیت سے خیر مقدم کریں گے۔