سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھانے کے لئے باخبری کی ضرورت

سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھانے کے لئے باخبری کی ضرورت
تعلیمی اداروں کی ورکشاپ میں قمراحمد کا مشورہ، روزگار کا حصول تیاری کا مطلوب
ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ

نئی دہلی۔ آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے زیراہتمام تعلیمی اداروں اور این جی اوز کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین قمراحمد، آئی پی ایس نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کے لئے تعلیمی اداروں، طلباء اور ان کے ورثا کو باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ سکھ گرودوارہ کمیٹیوں کے مثال پیش کرتے ہوئے انہوں کہا کہ اس کام میں این جواوز اہم کرداراداکرسکتی ہیں۔ مرکزی اوردہلی سرکار کی اقلیتوں کے لئے جاری امدادی اسکیموں کا تعارف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بروقت باخبرنہ ہونے سے ہمارے ادارے اور طلباء ان سے بھرپورفائدہ نہیں اٹھا پاتے۔

Dr. Aslam Pervez, Professor Rehan Khan Suri - Workshop photo

Dr. Aslam Pervez, Professor Rehan Khan Suri – Workshop photo

فوٹو: (دائیں سے بائیں) ڈاکٹر محمداسلم پرویز، پروفیسر ریحان خان سوری، جناب عبدالرشید، سید منصورآغا اور (تقریر کرتے ہوئے )جناب قمراحمد

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ریحان خاں سوری نے روزگار سے متعلق امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اکثر مواقع ایسے ہیں جن میں ہماری درخواست دہندگان کی تعداد ہی کافی نہیں ہوتی اور جودرخواستیں دیتے ہیں وہ ضابطوں کے مطابق تیاری پوری نہیں کرتے اس لئے کامیابی کی شرح کم ہوجاتی ہے۔نشست کی صدارت کرتے ہوئے ذاکرحسین کالج کے پرنسپل ڈاکٹراسلم پرویزنے مسٹر قمراحمد کی رائے سے اتفاق کیا اور کہا کہ جواقلیتی طلباء پبلک اسکولوں میں پڑھتے ہیں ان تک تو ان اسکیموں کے اطلاعات پہنچتی ہی نہیں، جوطلباء اقلیتی اداروں میں پڑھتے ہیں وہ بھی اکثر بے خبررہتے ہیں اور نوٹس بورڈ تک نہیں دیکھتے۔

پروفیسر عابد حلیم اور پروفیسر ڈاکٹر محمد رفعت نے تعلیم اورتربیت کے پست معیار پرتوجہ دلائی اوراس بات پر زور دیا کہ محض علم کا حاصل کرلینا کافی نہیں، بلکہ موضوع کی سمجھ اور بلند معیاری بھی مطلوب ہے۔پروفیسرحلیم نے تعلیم کے ساتھ صحت اورکھیل کود پر بھی زوردیا اوررات کو دیر تک جاگنے اور صبح کو دیرتک سونے کی عام عادت کو پستی کا ایک سبب قراردیا۔ڈاکٹررفعت نے اساتذہ میں فرض شناسی کے جذبہ کے فروغ اوراسکولوں میں اچھے ماحول کی ضرورت پر زوردیا۔ جناب جاوید اقبال نے کہا کہ تعلیم کاطریقہ ایسا ہونا چاہئے کہ طالب علم پر بنیادی نکات واضح ہوجائیں اور موضوع میں اس کی دلچسپی پیدا ہوجائے۔

این ایس ڈی سی کے نمائندہ پروی کپور نے ہنرمندی کے فروغ کے لئے سرکاری پہل کا تعارف کرایا اور اس کے منصوبوں کے خدوخال پیش کئے۔ انہوں نے کہا مدد کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے مچھلی پکڑ کر دیدی جائے۔ ہمارا نظریہ ہے کہ مچھلی دینے کے بجائے اس کو پکڑنا سکھایا جائے تاکہ ہرشخص خود کفیل ہوسکے۔ پروفیسر ڈاکٹرسلیم انجنئرنے اس نظریہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہنرمندی کو جلا دینا بہت اہم ہے اور یہ کہ کسی کام چھوٹا نہیں سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اہل یوروپ کی ترقی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ وہ بلاتکلف چھوٹا بڑاہرکام کرلیتے ہیں اور یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ ہمیں لینے کی ذہنیت چھوڑ کر دینے والا ہونا چاہئے ۔نالج ٹرسٹ کے بانی چیرمین جناب عبدالرشید اگوان نے کئی مفید اسکیموں سے متعارف کرایا اور زوردیا کہ تمام مفید معلومات عام کرنے کے لئے باقاعدہ نظم قائم کیا جانا چاہئے۔

آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے جنرل سیکریٹری جناب عبدالرشیدنے ہنرمندی سکھانے والے اداروں کے قیام میں آنے والی دشواریوں اور ان کو حل کرنے کی تدابیر سے آگاہ کیا۔معروف صحافی محمداحمدکاظمی نے تعلیم کے شعبہ میں اپنے تجربات بیان کئے ۔جناب مہرالدین نے حساب اور زبان کی تعلیم کی اہمیت پر توجہ دلائی اورکہا میتھس کی تعلیم استدلال کی صلاحیت پیداکرتی ہے جب کہ زبان کی تعلیم اظہار کاسلیقہ سکھاتی ہے ۔ جناب ایس ایم عارف نے بھی اپنے تجربات بیان کئے۔ شاہ محمدقادری (کولکاتہ) اور بروج ریلائزیشن ممبئی کے جناب التمش نے بھی اظہار خیال کیا۔ مسٹرالتمش نے طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلادینے کی وکالت کی۔

آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے نائب صدر سید منصورآغا نے نظامت کی اورکہا کہ اچھی تعلیم سے مراد صرف تعلیم کا معیار بلند کرنا نہیں بلکہ یہ بھی کہ انسان میں انسانیت اور خدمت کا جذبہ پیدا ہو، وہ صرف دولت کمانے کی مشین نہ بن جائے بلکہ اپنے خالق کو بھی پہچانے اورانسانوں کا خادم بنے۔ انہوں نے کہ ہمیں فکران طلباء کی بھی رکھنی ہوگی جو تعلیم مکمل نہیں کرپاتے یا جو زیادہ ذہین نہیں۔ ہنرمندی کی تربیت ان کے لئے بہتر روزگار کے مواقع پیدا کریگی۔

جناب امان اللہ خاں، صدر آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ نے کہا کہ ہماری تحریک پورے ملک میں کام کررہی ہے مگرہم چاہتے ہیں دہلی میں کام کا ایک ماڈل بنے اور یہاں کے تعلیمی اداروں اور این جی اوز کے درمیان ایک صحت مند رابطہ پیدا ہو۔انہوں نے اعلان کیا ہماری چھٹی سالانہ کانفرنس مارواڑایجوکیشنل و ویلفیر سوسائٹی کے تعاو ن سے جودھپور میں 28فروری و یکم مارچ کو ہوگی۔جناب مظفرعلی نے دن بھر کے پروگرام میں شرکاء کی غیرمعمولی دلچسپی کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور ورکشاپ کے کامیاب انعقاد کے لئے سیدمنصورآغا اور جناب عبدالرشید کی ستائش کی۔ ورکشاپ میں تقریباً ساٹھ این جی اوز نے سرگرم حصہ لیا۔

Emails:-ragibdeshmukh[at]yahoo.co.in
ragibdeshmukh.journalist[at]gmail.com
Cell No- 09422926544