بھارت کی پاکستان و اسلام دشمنی

Pakistan Textile

Pakistan Textile

ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد نے 11 ستمبر کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ہونے والی پاکستان کی نمائش ‘عالیشان پاکستان’ کی سخت مخالفت کی ہے اور آرگنائزر تنظیم ‘فکی’ کے علاوہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر، پولس کمشنر، انڈیا ٹریڈ آرگنائزیشن اور پرگتی میدان مینجمنٹ کو خط لکھ کر اس نمائش کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ نمائش نئی دہلی کے پرگتی میدان میں لگائی جانے والی ہے۔ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی نمائش عالیشان پاکستان کے نام سے گیارہ سے چودہ ستمبر تک بھارت کے شہر دہلی میں ہونا ہے۔

آرگنائزر تنظیم (ایف آئی سی سی آئی) فکی ‘عالیشان پاکستان’ نمائش کا انعقاد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے ساتھ مل کر کر رہی ہے۔ یہ ایک لائف اسٹائل نمائش ہے۔ وی ایچ پی کے دہلی کے جنرل سکریٹری رام کرشن شریواستو نے اس تقریب کی مخالفت کرتے ہوئے فکی صدر کے نام ایک خط بھیجا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کے لگاتار ہندوستان مخالف رویے کو دیکھتے ہوئے اس طرح کی نمائش ملک کے باشندوں کے زخمی دل پر نمک چھڑکنے کا کام کرے گی، اس لیے اسے روکا جائے۔ وی ایچ پی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘دہشت گرد پاکستان’ کے نام کی نمائش تو برداشت کر سکتی ہے لیکن ‘عالیشان پاکستان’ نہیں۔ پاکستان ہمیشہ ہندوستان کے خلاف سازش تیار کرتا رہتا ہے، سرحد پر گولی باری کرتا رہتا ہے، دہشت پھیلاتا ہے۔

ایسے میں اگر یہ نمائش ہوئی تو ‘جہادی کلچر’ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ حال ہی میں بھارت کے تجارتی شہر ممبئی میں ایک اور پاکستانی مصنوعات کی نمائش کو منسوخ کیا گیا۔بھارتی شہر ممبئی اور دیگر شہروں میں منشیات اور برائی کے اڈوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے مسلم نوجوانوں کو بم دھماکوں اور دہشت گردی کے کیسوں میں گرفتا رکرنا شروع کر دیا۔

ہندو اکثریتی علاقوں کے بجائے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں جوئے خانوں، منشیات کے اڈوں، ویڈیو گیمز، ویڈیو پارلرزاور عریاں فلمیں دکھانے کی آزادی حاصل ہے اور اس سارے کاروبار کو ہندو انتہا پسندوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ مسلم تنظیموںنے الزام عائد کیا ہے کہ جان بوجھ کر مسلمان نوجوان نسل کو برائی کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے۔مالیگائوں کے اصلاح پسند نوجوانوںنے ڈانس کلبوں، ویڈیو پارلرز اور دیگر برائی کے اڈوں کے خلاف مہم چلائی تو انہیں اورنگ آباد اسلحہ ضبطی کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح کئی نوجوانوں کو ممبئی لوکل ٹرین دھماکوںمیںملوث قرار دے دیا گیا ہے۔ مسلم نوجوان کئی کئی برسوں تک جیلوںمیں بند رہتے ہیں لیکن ان کی نا تو ضمانتیں ہوتی ہیں اور نا ہی انہیں رہا کیاجاتا ہے۔ہندو انتہا پسند تنظیم وشواہندو پریشد کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف شرانگیز پمفلٹ تقسیم کئے گئے ہیں جس میںلکھا گیا ہے کہ مسلم نوجوان غریب ہندو لڑکیوں کو اپنی گاڑیاں دکھا کر لبھاتے ہیں اور ان سے شادیاں کر کے طوائف جیسی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیتے ہیں اسلئے ان کی اس حرکت جسے ہندو ئوں نے ”لو جہاد” کا نا م دیا ہے کا جواب ”لو ترشول” کے ذریعے دیا جائے گا۔

وشواہندو پریشد کی طرف سے یہ پمفلٹ پورے گجرات میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ہندو لڑکیوں کو متوجہ کرنے کے لیے مسلم نوجوانوں کو کروڑوں روپے دیے جاتے ہیں۔ان کی اس حرکت پر پوری قوم میں سراسیمگی کا ماحول ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے بھی اس طرح کی حرکتوں پرشدیداحتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ وی ایچ پی کا پرچہ میڈیا تک پہنچ گیا ہے لیکن پولس کے ہاتھ نہیں لگا۔وشو ہندو پریشد کے لیڈروں کے ذریعہ اس طرح کھلے عام نفرت پھیلانے والی حرکت کے خلاف آواز اٹھانے میں بھی لوگ گھبراہٹ محسوس کر رہے ہیں۔ تقسیم کیے گئے پرچوں میں ایسی لڑکیوں کے والدین کی مدد کی بھی بات کی گئی ہے جو مسلم نوجوانوں سے شادی کر چکی ہیں۔ پرچہ میں لکھا گیا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اپنے گھر واپس عزت کے ساتھ لے کر آئیں اور کسی قسم کی مشکل آنے پر وی ایچ پی، درگا واہنی یا بجرنگ دل سے رابطہ کریں۔ادھر شیو سینا اتر پردیش ریاستی صدر انل سنگھ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی ‘لَو جہاد’ کے جواب میں ایک ‘لَو ترشول’ گینگ بنا رہی ہے۔ یہ گینگ لَو جہاد کے معاملوں کی خبر ملنے پر دخل اندازی کر اسے روکنے کا کام کرے گا۔

India

India

اس کی شروعات یو پی کے بریلی سے ہو رہی ہے اور جلد ہی اسے پوری ریاست میں پھیلا دیا جائے گا تاکہ رشتوں کے جال میں پھنس کر تبدیلی مذہب کے خطرے میں پڑی ہندو لڑکیوں کو بچایا جا سکے۔جمعیت علماء ہندنے کہاہے کہ بھارتی مسلمان ہوشیار رہیں۔ میڈیا میں القاعدہ کے قیام کی خبروں کو بہانہ بنا کر مسلم نوجوانوں کونشانہ بنایا جاسکتا ہے۔پہلے ہی انڈین مجاہدین جیسی نام نہاد تنظیموں کا سہارا لے کر بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کرکے ان کی زندگی کے قیمتی ایام کو قیدخانوں کی نذر کردیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو اس نئی سازش سے ہردم چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کے مسلمان تعلیم وترقی کے میدان میں کامیابی کی منزلیں طے کرنے لگے ہیں جس سے ہندوستان کو ترقی مل رہی ہے لیکن کچھ شرپسند عناصر کی آنکھوں میں مسلمان وہندوستان کی ترقی کھٹکتی ہے۔ وہ متعصب حکومتی اہلکاروں وافسران سے ساز باز کرکے مسلم نوجوانوں کو پھنساکر ان کی زندگی کے قیمتی دنوں کو برباد کردیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پوری زندگی پسماندگی میں گزارنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

انڈین مجاہدین جیسی نام نہاد تنظیموںجن کا زمین پر کوئی وجود نہیں ہے اس تنظیم کے سرگرمیوں میں ملوث قرار دے کر مسلم نوجوانوں کو پھنسایا جارہا ہے ،لیکن اس میں دم خم کم محسوس کرکے اب القاعدہ جیسی تنظیم کا وجود ہندوستان میں ثابت کرکے یہاں کے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں نچلی ذات کے چار ہندوئوں کے اسلام قبول کرنے پرہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کے اہلکارانہیں گرفتار کر کے لے گئے اور زبردستی ہنومان کے مندر میں پوجا کرنے پر مجبور کر دیا۔ مدھیہ پردیش کے شیو پوری علاقہ میں چار دلت افراد نے اسلام قبول کیا جس پر ہندو انتہا پسند تنظیموں وشواہندو پریشد اور بجرنگ دل کے اہلکار مشتعل ہو گئے اور انہیں ڈرا دھمکاکر گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے بعد ازاں ہندوانتہا پسند وںنے ہنومان مندر نے ”گھر واپسی” کے نام سے ایک تقریب منعقد کی اور جبرا مذکورہ دلتوں کو ہندو بننے پر مجبور کیا گیا۔ شیوپوری انتظامیہ نے ایک دن قبل ہی چار دلت افراد کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم جب انہوںنے اس بات کا اقرار کیا کہ انہوںنے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے تو انہیں رہا کر دیا گیا لیکن بعد ازاں مشتعل ہندو انتہا پسندوںنے انہیں پکڑ لیااور زبردستی ہندو ہونے کا اقرار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان