اگر آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے انقلاب آ سکتا تو مظلوموں کو اسلام آباد نہ آنا پڑتا، طاہرالقادری

 Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے خطابات میں جھوٹ بول کر عوام کو دکھوکا دیا جارہا ہے اگر آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے ہی انقلاب آسکتا تو مظلوموں کو اسلام آباد تک نہ آنا پڑتا۔

اسلام آباد میں ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ میرے کنٹینر میں دنیا بھر کی سہولیات ہیں لیکن انہیں اس سمت کے زمینی حقائق کا علم نہیں، پارلیمنٹ میں جو کچھ کہا گیا وہ جھوٹ پر مبنی ہے،ارکان پارلیمنٹیرینز ایک کمیٹی بنا کر میرے کنٹینر کا معائنہ کریں یا پھر اپنے وفاقی وزرا سے پوچھ لیں جو کئی بار اس کنٹینر میں آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹے خطابات کرکے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے،پارلیمنٹ کی پالیسیوں میں عوام کا ذکر تک نہیں، جس طرح کنٹینر پر ان تمام لوگوں کی باتیں جھوٹ ہیں اسی طرح مرتے ہوئے غریبوں کے لیے ان کے جذبات اور احساسات بھی جھوٹ ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شورمچایا جارہا ہے کہ آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے انقلاب آسکتا ہے لیکن اگر آئین زندہ ہوتا تو مظلوموں کو انقلاب کے لیے اسلام آباد نہ آنا پڑا، آئین انہیں گھربیٹھے ان کے حقوق فراہم کرتا، حکمرانوں نے آئین کو مردہ کر رکھا ہے لیکن ہم اس آئین کو زندہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ کروڑوں لوگوں کے حقوق کی حفاظت ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ جسے مینڈیٹ،جمہوریت اور ووٹ کہا جاتا ہے وہاں لوگوں کے پاس روزگار نہیں اور عزتیں لوٹنے پر مقدمات بھی درج نہیں کیے جاتے یہ کس طرح کی جمہوریت ہے، یہ لوگ ووٹ نہیں بلکہ غریبوں کی مجبوری کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر آتے ہیں جبکہ الیکشن صرف ظلم و جبر کی حکومتوں کو طول دینے کے لیے ہے تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ پاکستان میں نظام ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ اس معاشرے میں کوئی جمہوریت نہیں جہاں لوگوں کو قانونی و سماجی برابری نہ ہو،موجودہ پارلیمنٹ غیر آئینی،غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہے اور دنیا کی کسی جمہوری روایات کے تحت نہیں ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قومی معاشیات تباہی کے گڑھے میں گر چکی ہے،ملکی معیشت قرضوں پر چل رہی، ہزاروں ارب کے اندرونی و بیرونی قرض لیے گئے ہیں لیکن حکومت کے پاس قرض چکانے کی بھی سکت نہیں، حکمرانوں نے قوم کی نسلوں کو گروی رکھ دیا ہے اور انہیں کسی کو ناں کہنے کی بھی کوئی جرات نہیں جبکہ ہم پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جو اپنے مفادات کے سامنے کسی کو بھی ناں کہہ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرتیں لیکن پاکستان کے کوئی مفادات نہیں اس کی ہر چیز پر سمجھوتہ کرلیا گیا ہے کیونکہ ملک سوداگروں کے ہاتھ میں پہنچ چکا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ملک میں روزانہ ڈھائی ارب روپے اسمگل کیے جارہے ہیں حکمران اپنا سرمایہ لگانا تو دور کی بات یہاں سے لوٹ مار کرکے باہر لے جارہے ہیں،حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث عوام ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہمارے حکمران دنیا کے سب سے بڑے اسمگلر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں روزانہ 8 ارب کی کرپشن ہوتی ہے تو خزانہ کس طرح بھر سکتا ہے اور غریب کو کس طرح بنیادی ضروریات مل سکتی ہے اگر ملک کی معیشت میں کوئی استحکام لانے والا آئے تو عوام کا مقدر بھی بدل سکے گا ہم اسی انقلاب کی جدوجہد میں یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے پہلے دور حکومت میں لوٹ مار کا ایسا قانون پاس کیا کہ ملک سے باہر پیسہ لے جانے والوں کی کوئی پوچھ گچھ نہیں تھی اب ایسا قانون پاس کیا ہے کہ کوئی بھی اپنا پیسہ پاکستان لائے تو اس سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، پچھلی حکومت میں پیسہ لے جانے اور اب لانے کی چھٹی دی گئی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ دنیا بھر کے ملکوں میں حکومتوں کے ساتھ پالیسیاں تبدیل نہیں کی جاتیں لیکن پاکستان میں کوئی مستقل پالیسی نہیں جو حکمران آتا ہے وہ اپنے مفادات کے لیے آرڈر جاری کرتا ہے جسے کوئی بھی چیلنج نہیں کرتا کیونکہ اس گنگا میں سب نہا رہے ہیں لیکن یہاں عوام کے لیے ایک قطرہ بھی پانی نہیں ہے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ ملک میں متبادل معاشی پالیسی لانا چاہتے ہیں اگر انقلاب آیا تو دنیا سے جو بھی پیسہ ملک میں آئے گا اسے پارلیمنٹ سے پاس کرایا جائے گا، کسی کو اختیار نہیں ہوگا کہ چوردروازے سے پیسہ لائے اور لے جائے۔ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی مالیاتی ادارے ہیں انہیں حکومت کے دباؤ سے آزاد کریں گے تاکہ وہ سیاسی حکمرانوں کی نوکری کے بجائے ریاست کے لیے سوچیں اور کوئی بھی وزیر مشیر ان کی پالیسیوں میں مداخلت کرے گا تو اسے گرفتار کیا جائے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سیلاب حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کی ناکامی ہے، ملک میں سیلاب آتے ہیں اور قوم ڈوب جاتی ہے لیکن سیلابوں کو روکنے کے لیے جو پیسہ دیا جاتا ہے وہ حکمرانوں کے محلات پر لگادیا جاتا ہے، حکمرانوں کا نظام حکومت عیاشانہ ہے، حکمران مغل بادشاہوں کی طرح نہ رہیں وہ غریبوں کے حکمران ہیں اس لیے اپنا معیار زندگی نیچے لائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس چوری ہوتا ہے اور سب سے بڑے ٹیکس چور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں جہاں 70 فیصد لوگ ٹیکس چور اور قرض دہندہ ہیں ہم ٹیکس چوروں اور قرض خوروں پر پارلیمنٹ کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کردیں گے۔